مالی سال دوہزاربارہ دوہزارہ تیرہ کیلئے انتیس کھرب پچھہترارب روپے کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جارہاہے۔

بجٹ کا یہ حجم دوہزارتین سو اڑتیس ارب روپے کی محصولاتی اورسات سو سینتیس ارب روپے کی غیرمحصولاتی آمدن پر مشتمل ہے جبکہ کل آمدنی میں سے صوبوں کوچودہ کھرب ستائیس ارب روپے دئیےجائیں گے،جس کے بعد وفاق کے پاس پندرہ کھرب اڑتیس ارب روپے بچیں گے۔ بجٹ میں وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ دوہزار سات سو اڑتیس ارب روپے لگایا گیا ہے جس کے بعد آمدنی اور اخراجات کا فرق گیارہ کھرب نوے ارب روپے ہوجائے گا۔ اس خسارے کو پورا کرنے کے لیے داخلی ذرائع سے آٹھ سو چوہترارب اور بیرونی قرضوں کے ذریعے ڈیڑھ سو ارب روپے حاصل کئے جائیں گے۔بجٹ میں قرضوں کی ادائیگی کے لیے نو سو تینتیس ارب روپے مختض کئے جائیں گے جبکہ دفاع کے لیے پونے چھ سوارب اورپنشن کی مد میں ایک سو سینتالیس ارب روپے رکھے جائیں گے۔ اگلے سال بجلی پر سبسڈی کے لیے ڈیڑھ سوارب اوریوریاکھاد پر سبسڈی کےلیے بیس ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں، اگلے برس پچاس ارب روپے کے نئے ٹیکس بھی لگائے جائیں گے۔ جن میں زرعی ادویات ، ٹائروں ، سیمنٹ پر ڈیوٹی کم کی جائے گی جبکہ سگریٹ پر پانچ فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔

ای پیپر دی نیشن