بلوچستان بد امنی کیس،سپریم کورٹ کا عبوری فیصلہ سناتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اوردفاع کو اجلاس بلا کرپانچ جون تک موقف واضح کرنے کی ہدایت ۔

سپریم کورٹ میں بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی جبکہ وزیراعلٰی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے آئی جی ایف سی اور اٹارنی جنرل کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکیا، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مقدمے کی سماعت کے دوران بلوچستان میں تین افراد اٹھائے گئے جن کی لاشیں ملی ہیں، آئی جی ایف سی بتائیں کہ ذمہ دار کون ہیں ورنہ انھیں ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ حکومت نے پیغام دے دیا کہ اسکی اس کیس میں کتنی دلچسپی ہے، اس سے بڑی لاقانونیت کیا ہوگی کہ جنھیں بازیاب کرانے کا کہا انھیں قتل کردیا گیا۔ اس موقع پر ایف سی کے وکیل راجہ ارشاد کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصرایف سی کی وردیاں پہن کر کارروائیاں کرتے ہیں۔ عدالت نے آئی جی بلوچستان سے استفسار کیا کہ تین افراد کے قتل پرکیاکارروائی کی؟جس پرانہوں نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ان افراد کے قتل کا مقدمہ درج کرلیاگیا ہے۔ چیف جسٹس نے قراردیا کہ آئی جی ایف سی کیخلاف بھی کیس درج ہونا چاہیے، بلوچستان بھی اس ملک کا حصہ ہے، امن کانفرنس سے کچھ نہیں ہوگا، ہم جس سے پوچھیں وہ لاتعلقی کا اظہار کردیتا ہے۔ جس کے بعد عدالت عظمٰی نے مقدمہ کا عبوری فیصلہ سناتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کو اجلاس بلا کر موقف واضح کرنے کی ہدایت کی۔ کیس کی مزید سماعت چارجون کو ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن