نواز شریف کوڈرون حملوں کا علاج بھی کرنا ہوگا

نواز شریف کوڈرون حملوں کا علاج بھی کرنا ہوگا

جمشید چشتی

ابھی الیکشن ہوئے ہیں اور عوام نے ان دو پارٹیوں کو ووٹ دے کر کامیاب کروایا ہے جو طالبان سے مذاکرات کرنا چاہتی ہیں، جو پاکستان میں ڈرون حملے رکوانا چاہتی ہیں اور ابھی نئی اسمبلیاں قائم بھی نہیں ہوئیں اور امریکہ نے پھر وزیرستان میں ڈرون حملہ کر کے پاکستانی عوام اور سیاسی قیادت کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہمیں آپ کے ووٹ اور آپ کی آزادی و خود مختاری اور آپ کے جذبات کی ذرہ برابر بھی پرواہ نہیں اور نہ ا آپ سے کوئی خطرہ ہے۔ آپ جسے جی چاہے ووٹ دیں، پاکستان کے سیاستدان جو جی چاہے کہتے رہیں، آپ کے ملک میں کوئی خاص تبدیلی آنے والی نہیں۔ یہ کھلی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ ہے۔ آنے والی مسلم لیگی حکومت کو جہاں اندرونی طور پر انتہائی شدید مسائل اور بحرانوں کا سامنا ہے وہاں بیرونی طور پرشدید ترین دباﺅ ا بھی درپیش ہے۔ اندرونی مسائل سے تو میاں نواز شریف تمام جماعتوں کے تعاون سے کسی نہ کسی طور نمٹ ہی لیں گے لیکن ڈرون حملوں کو رکوانے کے لئے انہیں ایک طرف عوامی دباﺅ کا سامنا ہو گا تو دوسری طرف امریکہ کی ہٹ دھرمی ان کے آڑے آتی رہے گی۔ یہی امتحان کا مرحلہ ہے کہ اقوام متحدہ کے فورم پر اس سنگین مسئلے کو اٹھایا جائے اور بین الاقوامی حمایت حاصل کی جائے تاکہ ڈرون حملوں کے حوالے سے امریکہ کو بھی کچھ نہ کچھ دباﺅ برداشت کرنا پڑے۔ لیکن امریکہ سے کسی لچک کی امید اس لئے نہ ہونے کے برابر ہے کہ وہ ڈرون حملوں کے بارے میں کہہ چکا ہے کہ ”ڈرون حملے بیس سال بھی جاری رہ سکتے ہیں“
گویا وہ اپنے رویے سے باز آنے والا نہیں۔ دیکھا جائے تو اس وقت پوری دنیا میں واحد سپر پاور ہونے کے باوصف امریکہ نے ایک تھانیدار کا روپ دھار لیا ہے۔ وہ جہاں چاہتا ہے فوج کشی کرکے وہاں کی بے گناہ عوام کو موت کی کھائیوں میں دھکیلتا جا رہا ہے۔عراق اور افغانستان پر حملہ کر کے وہاں کے غریب، معصوم اور بے گناہ مردوں، عورتوں اور بچوں تک کو لہولہان کرکے خاک میں ملا دیا۔ اسی آڑ میں پاکستان کو اپنا اتحادی بنا کر پاکستان کو بھی شریک جرم کر لیا اور آج تک یہ سلسلہ جاری ہے۔ امریکہ وہ ترقی یافتہ اور ”مہذب“ ملک ہے جسے امریکیوں کے سوا کسی کی جان قیمتی محسوس نہیں ہوتی۔ وہ صرف اپنے شہریوں کی جان کو گراں مایہ اور قیمتی سمجھتا ہے باقی ساری دنیا کی مخلوق اس کی نظروں میں کیڑے مکوڑوں سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی۔
امریکہ کی (SO CALLED) دہشت گردی کے خلاف جنگ نے پوری دنیا کو دہشت گردی کی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ امریکہ سے بڑا دہشت گرد پوری دنیا میں کوئی نہیں اور اس کے ظلم و بربریت کا اصل نشانہ مسلمان اور مسلم ممالک ہیں۔
اگر میاں نواز شریف وزیراعظم بننے کے بعد ڈرون گرانے کا حکم صادر فرما دیتے ہیں تو پاکستان کا مزید کتنا نقصان ہو گا؟ بے گناہوں کو تو امریکہ پہلے بھی مار رہا ہے۔ ہماری معیشت پہلے ہی سے تباہ ہو چکی ہے۔ لوڈشیڈنگ نے کئی سالوں سے ہمارے گھروں میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کی چکی میں ہم پہلے ہی سے پس رہے ہیں۔ کیا ڈرون گرانے کی صورت میں اس سے زیادہ ہمارا کچھ نقصان ہو سکتا ہے؟ بقول غالب....
گھر میں تھا کیا کہ جسے غم ترا غارت کرتا
یعنی ایک حسرتِ تعمیر جو پہلے تھی، سو اب بھی ہے
میاں نواز شریف کو بہرحال حکومت میں آتے ہی لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ ڈرون حملوں کابھی کچھ علاج کرنا ہو گا کیونکہ ہمارے ہزاروں بے گناہ بچے، عورتیں، مرد ا اس جنگ کا ایندھن بن چکے ہیں۔ پاکستان کو اب اس اندھی جنگ سے بہرطور دست کش ہو جانا چاہئے۔ ہم امریکہ کی رضا کی خاطر اپنے پیاروں کی مزید لاشیں نہیں اٹھا سکتے۔

ای پیپر دی نیشن