5ریلوے انجن بنانے کا پائلٹ پراجیکٹ 8سال بعد بھی نامکمل

لاہور (میاں علی افضل سے) محکمہ ریلوے کی رسالپور فیکٹری میں صرف 5انجن بنانے کا پائلٹ پراجیکٹ 8سال بعد بھی مکمل نہیں ہو سکا۔ اس دوران 3ایم ڈی تبدیل جبکہ ایک ایم ڈی ریٹائرڈ ہوگیا موجودہ ایم ڈی کی عمر بھر کی نوکری صرف رسالپور فیکٹری کی ہے۔ رسالپور میں سٹاف اور افسران کی بڑی تعداد بغیر کام کئے تنخواہیں وصول کررہے ہیں ناقص کارکردگی کے باوجود افسران کئی سال سے ٹرانسفر بھی نہیں کئے گئے آخری انجن 2006 میں تیار کئے گئے۔ معلوم ہوا ہے محکمہ ریلوے نے 19ستمبر 2007 کو 3ہزار ہارس پاور کے انجن بنانے کیلئے پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا ان کی تیاری کیلئے 2ارب 23کروڑ کا تخمینہ لگایا گیا جس کیلئے 22کروڑ 47لاکھ30 ہزار روپے جاری کیے گئے لیکن افسران کی سست روی کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار رہا اس دوران ایم ڈی لوکو ورکس کی سیٹ پر ریٹائر ہونیوالے ریلوے آفیسر حبیب الرحمن خٹک، سعد حسن اور جلال الدین تعینات رہے جبکہ اس وقت تعینات ایم ڈی لوکو ورکس کی سیٹ پر تعینات میر بادشاہ کی زیادہ تر سروس اسی رسالپور فیکٹری کی ہے فیکٹری میں تعینات دیگر افسران بااثر ہونے کی وجہ سے کام نہ کرنے پر اسی جگہ تعینات ہیں 5 انجنوں کے پائلٹ پراجیکٹ کی تکمیل کیلئے مالی سال 2014-15 میں پہلے 31 کروڑ 82لاکھ90 ہزار اور پھر مزید پیسے جاری کئے گئے اور اب تک مجموعی طور پر ایک ارب 81 کروڑ 47لاکھ 30ہزار روپے جاری کئے جا چکے ہیں جبکہ آئندہ مالی سال میں اس پراجیکٹ کی تکمیل کیلئے 41کروڑ 95لاکھ 27ہزار روپے رکھے گئے ہیں۔ اس پائلٹ پراجیکٹ کی مسلسل تاخیر سے پراجیکٹ کی لاگت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
ریلوے انجن

ای پیپر دی نیشن