اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے سندھ گورنمنٹ آئین و قانون کے تحت کیوں نہیں بھرتیاں کرنا چاہ رہی؟ جو بھرتیاں کی گئیں وہ سندھ سے کی گئیں پنجاب، بلوچستان، خیبر پی کے کو نظرانداز کیا گیا کیا وہ میرٹ پر پورے نہیں اترتے؟ سندھ حکومت بھرتیوں کے قواعدو ضوابط پر عمل درآمد کیوں نہیں کرتی، ہم بہتری کی دعا ہی کرسکتے ہیں، معاملے پر مبینہ ملی بھگت سے کمیٹی بنا کر سب معاملات آپس میں حل کرلینا چاہتے ہیں ؟ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ جب گھر بیٹھے درخواستیں سائن ہوکر بھرتیاں ہوں گی تو میرٹ تو گیا بھاڑ میں،عدالت کو بتایا جائے کہ اشتہار دیا گیا؟ بھرتیوں کا پراسس کیا اختیار کیا گیا؟ عدالت نے جیکب آباد کے شعبہ صحت میں 276 غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق سوموٹو کیس میں معاملے پر بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ دو ہفتوں میں طلب کرلی ہے۔ سندھ کے وکیل نے بھرتیوں سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جیکب آباد شعبہ صحت(ڈی ایچ او) کے تحت گریڈ ایک سے سترہ تک 276 غیر شفاف بھرتیوں کے معاملے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا سلیکشن کا طریقہ کار کیا تھا؟ دیگر اضلاع میں بھی ایسا کیا گیا ہے؟ انہوں نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اب ان افراد کو کنفرم نہ کردیا جائے، عدالت کو بنائی گئی کمیٹی سے کوئی غرض نہیں، بتایا جائے کے پراسس فالو کیا گیا ہے کہ نہیں؟ درخواست گزار محمد علی کھوسو نے کہا کہ وہ کچھ مزید کاغذات جمع کرانا چاہتے ہیں ،ہونے والی بھرتیوں میںقوائدو ضوابط کو نظر انداز کرنے کی انہتا کردی گئی ہے یہاں تک کے خواتین نرس، دائی کی پوسٹوں پر مرد حضرات بھر تی کردیئے گئے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جو کچھ جمع کروانا چاہتے ہیں آئندہ سماعت تک جمع کروا دیں۔
سندھ حکومت بھرتیوں کے رولز پر عمل کیوں نہیں کرتی، بہتری کی دعا ہی کر سکتے ہیں: چیف جسٹس
Jun 01, 2016