پشاور(بیورورپورٹ)خیبرپختونخوا کے ینگ ڈاکٹروں نے مطالبات پورے نہ ہونے پر اپنے احتجاج میں شدت لاتے ہوئے صوبہ کے سب سے بڑے تدریسی ہسپتال لیڈی ریڈنگ کی او پی ڈی کو تالے لگا کر صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا۔او پی ڈی بند کرنے کے بعد اسمبلی کے سامنے ڈاکٹروں کے احتجاجی دھرنے کے باعث ہسپتال میں مریضوں جبکہ باہر راہگیروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔خیبر پختونخوا میں نوجوان ڈاکٹروں کی تنظیم ینگ ڈاکٹرزایسو سی ایشن نے حکومت سے پروفیشنل ہیلتھ الاﺅنس، پی جی ایم آئی کی بحالی، جاں بحق ڈاکٹرز کےلئے پیکیج، ٹائم سکیل اور پروموشن، اور سکیورٹی ایکٹ 2015 ہسپتالوں میں نافذ کرنے کے علاوہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے بورڈ آف گورنر چیئرمین نوشیروان برکی کی فوری برطرفی کے مطالبات کے حق میں ایک ہفتہ سے احتجاجوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔اپنے مطالبات کے لئے گزشتہ ایک ہفتے سے جاری بھوک ہڑتال کی حکمت عملی کو تبدیل کرتے ہوئے وہ بدھ کے روز لیڈی ریڈنگ ہسپتال پہنچ گئے اور واک کرتے ہوئے او پی ڈی میں داخل ہو کر نعرے بازی کی۔ انہوں نے ایل آر ایچ او پی ڈی کو تالے لگائے جس کے باعث مریضوں کے علاج معالجے کا سلسلہ رک گیا اور انہیں بڑی دیر تک سہولیات ملنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بعد ازاں احتجاجی ڈاکٹرز لیڈی ریڈنگ ہسپتال سے ریلی کی شکل میں روانہ ہو کر صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دینے پہنچ گئے۔احتجاج کے باعث خیبرروڈ کی بندش سے شہر کی سڑکوں پر شدید ٹریفک جام رہا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ روڈ بندش کے باعث روزے کی حالت میں شہریوں کو سخت اذیت کا سامنا کرنا پڑا تاہم بعد میں احتجاجی ڈاکٹروں نے سڑک کو کھول دیا اور آئندہ کی حکمت عملی کےلئے اپنے احتجاجی کیمپ واپس لوٹ گئے۔ہڑتال سے قبل پولیس نے ینگ ڈاکٹرز کے دو رہنماو¿ں کو بھی گرفتار کرلیا جس کے بعد ڈاکٹروں کے احتجاج میں شدت آگئی تھی اور وہ اس دوران ساتھی ڈاکٹروں کی رہائی کا مطالبہ بھی کر رہے تھے
ینگ ڈاکٹرز