اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کے اجلاس میں فنانس بل 2017 ءپر پی ایس ڈی پی سے متعلقہ سفارشات کا جائزہ لیاگیا۔ اور ممبران کمیٹی کی مختلف سفارشات کو حتمی شکل دی گئی ۔ سینیٹرز عثمان خان کاکٹر ، سردار اعظم خان موسیٰ خیل کی طرف سے پشاور اور کوئٹہ میں آئی ٹی پارک کے قیام کےلئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اوربلوچستان کے 10پسماندہ علاقوں میں گرڈ اسٹیشن کی تنصیب کے لیے فنڈز مختص کرنے کی وزارت پانی وبجلی کو سفارش بھی کردی۔ کمیٹی نے بلوچستان کے چار مقامات پر پی ٹی وی بوسٹر کی تنصیب کے لئے کارروائی تیز کرنے کی سفارش کردی۔ سینیٹر کلثوم پروین کی طرف سے این ایچ اے کے منصوبہ جات کے بلوچستان کے فنڈز میں اضافے کی تجویز کو منظور کرتے ہوئے فنڈز بڑھانے کی سفارش کر دی ۔سینیٹر اعظم خان سواتی کی مانسہرہ ڈویژن میں گیس کی فراہمی ، جنگلات کی حفاظت اور رائٹ کنال بنک ، کے فنڈز میں اضافے کےلئے سفارشات متعلقہ وزارتوں کو بجھوانے کا فیصلہ ہوا۔ سینیٹر محمد طلحہ محمود کی طرف سے ہری پور خانپور روڈ کے بقیہ حصے کے علاوہ ضلع ہری پور میں بجلی فراہمی ڈسٹرکٹ کوہستان میں ورچوئل یونیورسٹی کے قیام ، شاہراہ ریشم کی سٹرکوں کی بحالی اور شاہراہ قراقرم پر سرکنے والے پہاڑ کو روکنے کےلئے فنڈز کی سفارشات ،وزارت پانی بجلی ، این ایچ اے اور صوبائی حکومت خیبر پختونخواہ کو بجھوانے کا فیصلہ ہوا۔ سینیٹر نثار محمدمالاکنڈ کی طرف سے دہشت گردی کے واقعات میں یتیم ہونے والے بچوں کی فلاح و بہبود کے منصوبے پی ایس ڈی پی شامل کرنے کی سفارش کردی۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی کے بلوچستان میں پانی کی اشد ضرورت کےلئے پانچ بڑے ڈیموں میں سے دو اور چار چھوٹے ڈیموں کے منصوبوں کےلئے فنڈز مختص کرنے کی سفارش کے علاوہ ، شمسی توانائی کے منصوبوں کی تکمیل کے منصوبوں کی سفارش کی گئی۔ سینیٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی کے موسمی تغیرات کے اثرات کے بارے میں بجٹ میں اضافے، این ایچ اے کے جاری منصوبوں، طلباءکے وظائف کے علاوہ آر بی او ڈی تھری کا منصوبہ بروقت مکمل کرنے کی سفارش بھی گئی۔
قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی
سینیٹ قائمہ کیمٹی منصوبہ بندی کا اجلاس‘ سفارشات کو حتمی شکل دی گئی
Jun 01, 2017