لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ (ن) سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر نہال ہاشمی کی جوش خطابت میں کی گئی غیر محتاط تقریر اُن کے گلے پڑگئی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے سید نہال ہاشمی کو طلب کرکے ان سے حقیقت پوچھی اور یہ تسلی کرلینے کے بعد کہ واقعی غیر ذمہ دارانہ الفاظ استعمال کئے گئے ہیں، انہوں نے بطور صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حیثیت سے سید نہال ہاشمی کی نہ صرف پارٹی کی بنیادی رکنیت معطل کی بلکہ اُن سے سندھ مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری اور سینٹ کے رکن کی حیثیت سے مستعفی ہونے کی بھی ہدایت کی۔ وزیرمملکت مریم اورنگزیب نے سید نہال ہاشمی کی پارٹی عہدے اور سینٹ کی رکنیت سے مستعفی ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ اُدھر سید نہال ہاشمی کے مستعفی ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی اُن کی جگہ نیا سینیٹر منتخب کرے گی۔ قومی امکان ہے کہ اُن کی جگہ وزیراعظم محمد نوازشریف کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر آصف کرمانی کو سینٹ کا رکن منتخب کروایا جائے گا۔ ڈاکٹر آصف کرمانی کو مسلم لیگ (ن) نے 2015 میں سینٹ کی ٹکٹ دی تھی لیکن بعض فنی وجوہات کی بناء پر انہیں الیکشن نہیں لڑوایا گیا تھا اور اُن کی جگہ سینیٹر سلیم ضیاء کو ٹکٹ الاٹ کردیا گیا تھا جن کے کورنگ امیدوار سعود مجید اور معروف قانون دان خواجہ محمود احمد تھے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈاکٹر آصف کرمانی کو اگر کسی وجہ سے ڈراپ کیا گیا تو قرعہ فال خواجہ محمود احمد کے نام نکل سکتا ہے۔ سینیٹر رفیق رجوانہ کے پچھلے سال گورنر پنجاب بنائے جانے کے بعد سینٹ کی نشست خالی ہوگئی تھی جس پر سعود مجید پنجاب سے سینیٹر منتخب کرلئے گئے تھے۔