اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)دنےا بھر مےں ہرسال سترلاکھ سے زےادہ افراد تمباکونوشی سے ہلاک ہوتے ہےںاور ےہ تعداد ممکنہ طور پرسن 2030تک 80لاکھ سے بڑھ سکتی ہے۔سگرےٹ نوشی ہر عمر ،صنف،علاقہ وثقافت کی تفرےق کے بغےر ہر فرد کےلئے خطرہ ہے۔تمباکونوشی،بےماری واموات کے ساتھ معاشی ومعاشرتی طور پربھی منفی اثرات کی حامل ہے۔ےہ باتورلڈ نو توبےکو ڈے کے موقع پر شفاانٹرنےشنل ہسپتال کے ماہرامراض سےنہ ڈاکٹر سہےل نسےم نے کہی۔ےاد رہے کہ عالمی ےوم انسداد تمباکونوشی کے اس موقع پر شفاانٹرنےشنل مےں عوامی آگہی کےلئے خصوصی تقرےب کا انعقاد کےا گےا۔جسمےں ماہرےن نے تمباکونوشی کی ہلاکت خےزی سے لوگوں کو آگاہ کےاگےا ساتھ ہی لوگوں مےں معلوماتی۔کتابچہ۔ودےگر لٹرےچر تقسےم کےا گےااور لوگوں کو تمباکونوشی ترک کرنے کے طرےقوںسے آگاہ کےاگےا۔ڈاکٹر سہےل نسےم نے آگاہ کےا کہ پاکستان مےں مردوں مےں 90فےصد کےنسر سے اموات کا سبب سگرےٹ نوشی ےا تمباکو کا استعمال ہے جبکہ خواتےن مےں ےہ شرح 80فےصد ہے۔انہوں نے بتاےا کہ تمباکو مےں 4000کےمےکل ہوتے ہےںجن مےںسے 250انسانی صحت کےلئے نقصان دہ ہےں اور ان مےں سے 70کےنسر کا سبب بنتے ہےں۔انہوں نے کہا ہر سال تقرےباََ 60لاکھ افراد تمباکو سے بالواسطہ متاثر ہو کرموت سے ہمکنار ہوتے ہےںجن مےں اےک تہائی تعداد بچوں کی ہوتی ہے۔ڈاکٹر نسےم نے کہا کہ تمباکونوشی ترک کرکے ان تمام ہلاکت خےزےوں سے بچا جا سکتا ہے۔