قومی اسمبلی کا آخری اجلاس ، حکومت اور اپوزیشن باہم ’’شیروشکر‘‘

قومی اسمبلی کا 56واں سیشن 31مئی 2018 ء کومسلسل 7گھنٹے جاری رہنے بعد غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا جمعرات کو والا اجلاس اس لحاظ سے یادگار دن ہے قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن باہم شیرو شکر نظر آئے قومی اسمبلی کا اجلاس آخری روز تک جاری رکھنے کی ایک نئی روایت قائم کی گئی وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر جہاں ایک دوسرے کی تعریفیں کرتے رہے وہاں اپنی تقاریر میں عام انتخابات کے التواء کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اپنی جماعت کے قائد میاں نواز شریف ، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیرینہ دوست چوہدری نثار علی خان کا ذکرکر نا بھول گئے تاہم پانچ سالوں میں محض چند با رپارلیمنٹ آنے والے عمران خان کا شکریہ ادا کرنا نہ بھولے،مسلم لیگ( ن) کے رہنماء ریاض حسین پیرزادہ نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو اپنے حلقے سے الیکشن لڑنے کی پیشکش کر تے ہوئے کہا ہے کہ سپیکرصاحب اگرآپ کا حلقہ توڑدیا گیا ہے توآپ میرے حلقے سے الیکشن لڑیں،میرے حلقے کے عوام آپ کو عزت دیں گے۔ وفاقی وزیرریاض پیرزادہ نے کہا کہ تنقید کے باوجود پارلیمانی اقدارکا خیال رکھنے پر شیخ رشید کوکریڈٹ دوں گا، پارلیمنٹ میں طریقہ یہ ہوتا ہے کہ دوسروں کی بات کو سنو، شیخ رشید نے کبھی سخت زبان نہیں استعمال کی اور کبھی کاغذ نہیں پھاڑے، قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنماء شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ہم نے بجٹ تقریر کا احتجاج مسلم لیگ (ن) سے سیکھا ہے، کورم کی نشاندہی کرنا جمہوریت کا حصہ ہے ، ہم نے حکومت کی کمزوریوں کی نشاندہی کی، میرے بارے میں جو غلط الفاظ استعمال کئے گئے، اللہ اس کا حساب لے گا۔ قومی اسمبلی میں سپیکر سردار ایاز صادق نے شیریں مزاری کا انتخابات میں جنرل سیٹ پر حصہ لینے کا انکشاف کر دیا ، تاہم شیریں مزار ی نے جنرل سینٹ پر الیکشن لڑنے کی تردید کر دی سپیکر نے تحریک انصاف کے ارکان سے سوال کیا کہ کیا آپ کی پارٹی کو یہ قبول ہے جس پر پی ٹی آئی ارکان نے اس تجویز کے حق میںہاتھ کھڑے کر دیئے۔قومی اسمبلی میں صدر مملکت کی تنخواہ 8لاکھ 46ہزار پانچ سو پچاس روپے تک بڑھانے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، بل کے تحت صدر مملکت کی تنخواہ کسی بھی سرکاری عہدیدار کی تنخواہ سے نسبت علامتاً ایک روپیہ زائد ہو گی ، تاہم تحریک انصاف نے بل کی مخالفت کی ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی مسائل کے حل کیلئے نیشنل ڈائیلاگ کی تجویز پیش کر دی ہے۔

ای پیپر دی نیشن