رومانیہ‘ لتھووینیا نے سی آئی اے کو القاعدہ شدت پسندوں ابوزبیدہ‘ عبدالرحیم النشیری پر تشدد کی اجازت دیکر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی: یورپی عدالت

نیویارک (بی بی سی) یورپ کی حقوق انسانی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ رومانیہ اور لتھووینیا نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو القاعدہ کے دو مشتبہ شدت پسندوں پر تشدد کی اجازت دے کر حقوق انسانی کی خلاف ورزی کی ہے۔ امریکہ نے نائن الیون حملوں کے بعد ابو زبیدہ اور عبدالرحیم النشیری کو گرفتار کیا تھا اور اب یہ دونوں گوانتاناموبے جیل میں قید ہیں۔ سی آئی اے نے رومانیہ اور لتھووینیا سمیت دیگر جگہوں پر خفیہ حراستی مراکز قائم کیے تھے۔ یورپ کی حقوق انسانی کی عدالت کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک نے یورپ کے تشدد پر پابندی کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔ سی آئی اے کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے خود ساختہ بلیک سائٹس یا خفیہ تفتیشی مراکز کو نائن الیون حملوں کے کئی برس بعد تک خفیہ رکھا گیا تھا۔ فلسطینی نژاد ابو زبیدہ سعودی عرب میں پیدا ہوئے اور ان کے بارے میں خیال ہے کہ یہ 1990 کی دہائی میں القاعدہ میں بھرتیوں کے سربراہ تھے۔ ابو زبیدہ القاعدہ کی مرکزی قیادت میں اہمیت کے اعتبار سے اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کے بعد تیسرے نمبر پر تھے اور تنظیم کے عالمی آپریشنز میں باہمی روابط کے انچارج تھے۔ عبدالرحیم النشیری سعودی عرب میں پیدا ہوئے اور امریکی انٹیلیجنس کے مطابق وہ خلیج میں القاعدہ کے آپریشنز کے سربراہ تھے۔ یورپ کی حقوق انسانی کی عدالت کے فیصلے کے مطابق رومانیہ نے 2003 سے 2005 تک سی آئی اے کے حراستی مرکز کی میزبانی کی جہاں پر عبدالرحیم النشیری کو ’سخت ترین حالات‘ کا سامنا کرنا پڑا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عبدالرحیم النشیری سے غیر انسانی سلوک کیا گیا جسے رومانیہ نے سی آئی اے کی تعاون سے قابل عمل بنایا۔

ای پیپر دی نیشن