اسلام آباد (عزیز علوی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت کور کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کیلئے ناصر کھوسہ کی تائید کے بعد ان کا نام واپس لئے جانے پر طرح طرح سے چہ میگوئیاں عروج پر چلی گئی ہیں جس میں سب سے اہم سوال یہ پوچھا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے ناصر کھوسہ کا نام کس نے تجویز کیا تھا اور اس نام کی منظوری کیسے دی گئی ان کے بطور نگراں وزیراعلیٰ تقرر کیلئے صوبائی قائد ایوان میاں شہباز شریف اور قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید نے باضابطہ اعلان کیا اور پی ٹی آئی اور ن لیگ کی جانب سے ان کی تقرری پر ابتدائی طور پر شادیانے بجتے رہے لیکن بعد میں یکا یک کور کمیٹی کے اجلاس میں ساری سٹوری ہی بدل دی گئی اور ناصر کھوسہ کی تقرری کا فیصلہ واپس لے لیا گیا اس ساری صورتحال میں پی ٹی آئی نے کور کمیٹی کی تجویز کے بعد آئینی اور قانونی سطح کی مشاورت کے بارے میں کوئی مرحلہ طے نہ کیا اور صرف کور کمیٹی کے فیصلے سے ان کا نام واپس لے لیا گیا یہ بھی استفسار ہورہا ہے کہ کیا کے پی کے اور پنجاب میں نگراں حکومتوں کے وزرائے اعلیٰ کے ناموں کے پینل پہلے کور کمیٹی سے منظور کرائے گئے تھے یا نہیں تاہم پہلے خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر نے منظور آفریدی کا نام اتفاق رائے سے نگراں وزیر اعلیٰ کیلئے منظور کیا اور پرویز خٹک اپنے نگراں جانشین منظور آفریدی کو لیکر بنی گالہ عمران خان کے سے ملانے لائے جہاں خوشگوار میٹنگ ہوئی لیکن بعد میں پی ٹی آئی نے ان کا بھی بطور نگراں وزیر اعلیٰ تقرر کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا تھا اس صورتحال میںشہری اور سیاسی حلقوں میں طرح طرح سے چہ میگوئیاں عروج پر ہیں مخالفین پی ٹی آئی کے ان دونوں اقدامات کو انتہائی نوعیت کے یوٹرن سے تعبیر کر رہے ہیں یہ معاملہ ایسے مرحلے پر سامنے آیا جب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سربراہی میں پارلیمانی بورڈ نے قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کیلئے اپنے امیدواروں کو ٹکٹیں جاری کرنے کی طرف متوجہ ہونا ہے ۔
ناصر کھوسہ کی تائید ، نام واپس لئے جانے پر طرح طرح سے چہ میگوئیاں
Jun 01, 2018