اسلام آباد(قاضی بلال ؍خصوصی نمائندہ)ینگ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر اسفندیار نے کہا ہے کہ عید سے دو ہفتے پہلے حکومت نے جس نام نہاد لاک ڈان کو نرمی کا نام دیتے ہوئے ختم کرنے کا غلط فیصلہ کیا گیا ہے کورونا وائرس مریضوں کی تعداد میں جس تیزی سے اضافہ ھوا اور عید کے فوری بعد ایک سے دو دن کے اندر کم از کم 10 کے قریب ڈاکٹرز اور کئی نرسنگ سٹاف اور پیرامیڈیکل سٹاف نے اپنے فرائض ادا کرتے ھوئے انسانی جانوں کو بچانے کی جدوجہد میں اس وبا کے خلاف لڑتے ہوئے اس وبا سے متاثر ہو کر جام شہادت نوش کیا مزید یہ کہ ایک بڑی تعداد میں پاکستانی شہری اس وبا سے متاثر ہو کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے وہ حقیقت سب کے سامنے ہے۔ پاکستانی عوام انکی اموات اورصحت کی سہولیات دینے والوں کے بیوی بچوں کے بیوہ اور یتیم ہونے کا ذمہ دار موجودہ حکومت اور انکے پالیسی ساز کو قرار دیتی ہے۔حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ کی وبا کے پھیلنے کی رفتار کی شدت کو کنٹرول کرنے کے لیئے تیس روزکا سخت لاک ڈائون کیا جائے ۔پورے ملک میں اوپی ڈیز بند کی جائیں ٹیلی میڈسن کو فروغ دیا جائے ۔ اگر حکومت نے ان مطالبات کو تسلیم نا کیا توبروزسوموارآٹھ جون سے سارے پاکستان میں ہم او پی ڈیزاور الیکٹیوزسے اپنی سروسز واپس لے لیں گے۔ہم یہ بھی واضح کر دیں کہ ہمارے اس اعلان کو احتجاجی ہڑتال کا رنگ مت دیا جائے بلکہ ناقص حکومتی پالیسیاں جسکی وجہ سے آئے دن پاکستانی شہریوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں صحت کی سہولیات دینے والے س وبا کا شکار ہو رہے ہیں اور انکی شہادتیں ہو رہی ہیں ۔
کرونا کنٹرول کرنے کیلئے 30روزکا لاک ڈائون کیا جائے، ڈاکٹر ا سفندیار
Jun 01, 2020