لاہور ( اپنے نامہ نگار سے ) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے نارووال روڈ کی تعمیر سے متعلق کیس میں وفاقی سیکرٹری کمیونیکیشن، سیکرٹری پلاننگ سمیت 7 افراد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے 2 جون کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے فریقین کو طلب کر لیا۔ عدالت کے روبرو درخواست گزار شکر گڑھ بار ایسوسی ایشن کے وکیل نے موقف اپنایا کہ لاہور نارووال روڈ کے توسیعی پراجیکٹ کا افتتاح مسلم لیگ (ن) دور میں کیا گیا۔ سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ سڑک کی تعمیر کیلئے فنڈز جاری کر کے منصوبہ مکمل کرنے کا حکم دے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت نارووال روڈ کی تعمیر پر لکا چھپی کا کھیل کھیل رہی ہے۔ ایک سال سے تماشا بنایا ہوا ہے۔ گرو نانک کی 5 سو سالہ تقریبات 2022ء میں ہونے جا رہی ہیں۔ دنیا بھر سے لاکھوں زائرین تقریبات میں شرکت کیلئے کرتار پور آ رہے ہیں۔ بہترین کوششوں کے باوجود حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔ سلطان ٹیپو نے کہا تھا کہ شیر کی ایک دن کی زندگی بڑی ہوتی ہے۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا پنجاب حکومت نے کہا کہ وہ بری الذمہ ہے، تو پھرکون ذمہ دار ہے؟۔ ابھی یہ کام کس کے کرنے کا ہے؟۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ صوبے کا اختیار 10 ارب ہے، محکمے کا اختیار 2 ارب روپے تک کا ہے، روڈ کی تعمیر پر 25 ارب روپے کی لاگت آ رہی ہے اس لئے اسکو فیڈرلائز کرنے کی ضروت آئے گی۔ اگر وفاق نے اس معاملے کو دیکھنا ہے تو اس کو پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں شامل کرنا ہو گا۔ پنجاب حکومت نے نارووال روڈ کی تعمیر کا منصوبہ ارسال کیا تھا۔ 23 منصوبے منظوری کیلئے بھیجے تھے۔ سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 26 ترقیاتی سکیموں کی تفصیلات وفاقی حکومت کو ارسال کی تھیں۔ وزیراعظم کی سربراہی میں نیشنل اکنامک کونسل ایسے منصوبے کی منظوری دیتی ہے۔