جہانگیر ترین گروپ حکومت کو آڑے ہاتھوں لینے کی ٹھان چکا ہے اور اپنے طے کردہ اہداف کے حصول کے بغیر وہ کسی طور پر بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہوگا۔ ترین گروپ نے اصولی طور پر فیصلہ کیا ہے نہ سامنے آئیں گے اور نہ ہی پیچھے ہٹیں گے۔ جیسا رویہ حکومت رکھے گی ویسا ہی رویہ اپنایا جائے گا۔ بجٹ تک جہانگیر ترین گروپ کی گرفتاری کا مؤخر ہونا اور عدالتی تواریخ بجٹ کے بعد جانے کے باوجود ترین گروپ کے ممبران خیال رکھتے ہیں وہ کسی طور پر بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے اور وہ اسمبلی میں پوری قوت کے ساتھ ہم خیال ارکان اسمبلی کو منا رہے ہیں۔ جس کے باعث اسمبلی میں بجٹ کی منظوری میں شدید مزاحمت اور احتجاج دیکھنے کو ملے گا کیونکہ ترین گروپ کے ارکان یہ سمجھتے ہیں بجٹ کے بعد ترین گروپ پر سختی کے امکانات زیادہ روشن ہیں اور یہ بات بھی رد نہیں کی جا سکتی۔ ترین گروپ بھی جیل کی ہوا کھاتے ہوئے کل کی سیاست کے لئے تیار ہو سکے گا۔ جہانگیر ترین گروپ کی حالیہ میٹنگ اشارہ دے رہی ہے حکومت نے بجٹ سے پہلے وعدے پورے نہ کئے تو بجٹ کی منظوری میں شدید رکاوٹ اور اسمبلی میں پوری قوت کا مظاہرہ کیا جائے گا اور ہر حد تک جا کر بجٹ کی منظوری کو روکا جائے گا۔ تاہم ترین گروپ کے ارکان یہ خیال رکھتے ہیں بجٹ تک ان کے ساتھ حکومت کی جانب سے نرمی برتی جا رہی ہے اور یہ بھی تصور رکھتے ہیں حکومت ان کے ساتھ دوہرا معیار اپنائے ہوئے ہے۔ تاہم حالیہ میٹنگ میں جہانگیر ترین کی باتوں سے یہ بات واضح ہوئی انہیں علی ظفر کی رپورٹ میں کلین چٹ کا عندیہ ملا ہے اور وہ اب وزیراعظم کی طرف سے انصاف کے وعدے کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ جہانگیر ترین پختہ ارادہ کر چکے ہیں وہ وزیراعظم کے انتہائی قریبی مشیر اور ایک اعلی افسر کو کسی طورپر بھی قبول نہیں کرتے اور اس حوالے سے کوشش کر رہے ہیں کہ ان دونوں قریبی ساتھیوں کو وزیر اعظم سسٹم سے نکال دیں۔ تاہم یہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا کیونکہ وزیراعظم اس اعتبار سے ذہن بنا چکے ہیں کہ شوگر مافیا نے ملک کو بے حد نقصان پہنچایا ہے اور اس مافیا کو اب کسی بھی طور پر کوئی بھی رعائت نہیں دی جا سکتی۔ اس کے ساتھ ساتھ ترین گروپ میں شاہ محمود قریشی کے سیاسی کیریئر کو انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیرا عظم عمران خان کی زندگی پر ایک طائرانہ نظر دوڑائی جائے تو ایک بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ عمران خان ایک بار ذہن بنا لیں تو پھر انتہائی مشکل ہوتا ہے کہ وہ اپنی بات سے پیچھے ہٹیں۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کیا حکومت ترین گروپ کو سیاسی مفادات کی خاطر کسی طرح کی لچک دکھاتی ہے اور ان کے معاملات میں پیش آنے والی رکاوٹوں کو دور کرتی ہے یا پھر بجٹ کو پاس کراتے ہوئے ترین گروپ کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ پہلے سے طے شدہ پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ ترین گروپ کی موجودہ صورتحال سے اپوزیشن کی ہمدردیاں بھی ترین گروپ کی جھولی میں گرتی دکھائی دیتی ہیں جو حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے مگر اب دیکھنا ہوگا عمران خان اپنے بنائے ذہن کو تبدیل کرتے ہیں یا وہ وہی عمل دہراتے ہیں جو طے کر چکے ہیں۔ حالیہ میٹنگ میں ممبران نے نذیر چوہان کے ساتھ بھی کھڑے رہنے کا عندیہ دیا ہے۔