لاہور ( نامہ نگار )نظام مصطفی پارٹی اور مرکزی جماعت اہل سنت کے زیر اہتمام پیر عبدالخالق القادری نائب صدر پی ایم ایل (ایف) وامیر مرکزی جماعت اہل سنت پاکستان کی سرپرستی اور صدر نظام مصطفیٰ پارٹی میاں خالد حبیب الٰہی کی زیرصدارت ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں 40 دینی وسیاسی اور رفاہی اداروں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وقف پراپرٹیز ترمیمی ایکٹ کو مسترد کر دیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 20،31اور 227 واضح کرتے ہیں کہ ہر شہری کا حق ہے کہ وہ اپنے مذہب ومسلک کی ترویج واشاعت اور فروغِ کے لیے مذہبی ادارے قائم کرے اور ان کا انتظام انصرام کرے جس سے مسلم شہری قرآن وسنت کو سمجھنے کے قابل ہو سکیں۔ اور اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزار سکیں ریاست مساجد، مزارات اور اسلام کی ترویج واشاعت کے لیے کام کرنے والے اداروں کو تحفظ دینے کی پابند ہے اسی کوئی قانون سازی قرآن وسنت وآئین پاکستان کے منافی نہیں ہو سکتی۔ترامیم کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ڈونر حضرات کو اثاثہ جات بنک اکاؤنٹس کی تفصیلات پوچھ کر ہراساں کر دیا جائے۔آل پارٹیز کانفرنس میں جماعت اہل سنت کے امیر پیر عبدالخالق القادری،سید شفیق احمد شاہ توکلی،صدر سابق وزیر اعجاز الحق، سابق وزیر مملکت پیر امین الحسنات ،علامہ امین شہیدی،سید حبیب عرفانی، میاں جلیل احمد شرقپوری ،منہاج القرآن علماء کونسل کے ناظم اعلیٰ میر آصف اکبر،میاں محمد سعید ،پیر سید فراز شاہ مشہدی ،محمد نواز کھرل، سید صفدر شاہ گیلانی، امان اللہ پراچہ،شیخ الحدیث مفتی محب اللہ نوری،سمیت دیگرنمائندوں نے شرکت کی ۔کانفرنس کے شرکاء نے متفقہ طور پر اس بات پر زور دیا اور مطالبہ کیا ہے کہ اگر یو این او کشمیر اور فلسطین میں امن فوج تعینات نہیں کرا سکتی تو پاکستان کو چاہیے کہ وہ قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے ہم خیال امن پسند ممالک کا اتحاد قائم کرے۔