لاہور (شہزادہ خالد) عدالت عالیہ کے حکم کے باوجود اینٹوں کے بھٹوں کو جدید ٹیکنالوجی پر منتقل نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی دھواں چھوڑتی گاڑیوں کا صفایا ہو سکا اور دھواں چھوڑنے والے صنعتی یونٹس بھی اسی طرح چل رہے ہیں۔ بھٹہ مالکان کی جانب سے فاضل عدالت کو کئی بار یقین دہانی کرائی گئی۔ بھٹوں کو مکمل طور پر زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر دیا جائے گا، یہ معاملہ ضلعی حکومتوں اور محکمہ ماحولیات کے درمیان شٹل کاک بنا ہوا ہے۔ سموگ آنے پر ایک دم تھرتھلی مچ جاتی ہے۔ عدالتوں کو صرف رپورٹ پیش کر کے ڈنگ ٹپائو پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میںسموگ کے خلاف کیس کی سماعت میں چیئرمین ماحولیاتی کمشن نے رپورٹ جس میں کہا پنجاب میں 3 ماہ کے دوران 12 ہزار 509 بھٹوں کی چیکنگ کی گئی، خلاف قانون کام کرنے والے بھٹوں کو 8 کروڑ 39 لاکھ کے جرمانے کیے گیے، 777 مقدمات درج کئے گئے۔ 81 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 369 بھٹوں کو سیل کیا گیا۔ 65 ہزار گاڑیاں کو چیک کیا گیا، 32 ہزار کو وارننگ جبکہ 18 ہزار 516 کو بھاری جرمانے کیے گیے ۔ دھواں چھوڑنے والی، سموگ کا باعث بننے والی گاڑیوں کو 1 کروڑ 38 لاکھ کے جرمانے کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق بہت کام کیا گیا لیکن عملی طور پر دھواں چھوڑنے والے بھٹے، گاڑیاں اور صنعتی یونٹ بدستورکام کر رہے ہیں۔ اسکا بڑا ثبوت یہ ہے آلودگی، درجہ حرارت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور لاہور ابھی تک دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سر فہرست ہے۔ حکومت کو چاہئے اس سنگین مسئلہ کو مستقل اور بامقصد حل تلاش کیا جائے۔