برگ چنار" اور "کشمیر سے کیلاش تک " کے بعد آزاد کشمیر کے نامور استاد، قلم نگار اور دانش ور پروفیسر ریاض اصغر ملوٹی کی تیسری کتاب "چین کی دہلیز تک " وادی کاغان اور گلگت بلتستان کا معلومات سے بھرپور اور صحت افزاء سفر نامہ ہے۔ مصنف نے ملوٹ ، ضلع باغ آزاد کشمیر سے درہ خنجراب تک طویل دس روز سفر کے مشاہدات و تاثرات اس کتاب میں بیان کیے ہیں۔ اس سفر نامے کا آغاز شہدائے زلزلہ 2005ء کی یادگار ملّوٹ سے ہوتا ہے۔ انہوں نے براستہ ڈنہ کچیلی مظفر آباد ، گڑھی حبیب اللہ ، اور بالا کوٹ تک کا سفر کرنے کے بعد بالا کوٹ میں شھداء کی یاد منائی۔ وادی کاغان میں ناران ، جھیل سیف الملوک ، جھلکھڈ، بٹہ کنڈی ، بابو سرٹاپ سے ہوتے ہوئے چلاس تک کا سفر کیا اور پھر شاہراہ قراقرم پر گامزن ہو گئے۔ شاہرہ قراقرم دراصل مانسہرہ سے براستہ تھاکوٹ ، دیامر ، داسو چلاس سے گزرتی ہے جبکہ ناران کاغان کا راستہ اس کا متبادل ہے جو صرف مئی سے ستمبر تک کھلا رہتا ہے۔ رائے کوٹ سے گزرنے کے بعد انہوں نے دیو سائی جانے کے لیے استور کا راستہ اختیار کیا۔ جو دیو سائی سے گزر کر اسکردو تک جاتا ہے ، دیو دسائی دنیا کے بلند ترین میدانوں میں سے ایک ہے۔ اس کی بلندی 12700 فٹ سے 16000 فٹ تک ہے۔ دیو سائی خوبصورت اور رنگارنگ پھولوں کی سر زمین تو ہے لیکن انسانی آبادی کے لیے مشکل ترین مقام ہے۔ دیو سائی سے متعلق اہم مقامات چلم چوکی، منی برگ، شیو سرجھیل، کالا پانی اور بڑا پانی ہیں۔ چلم چوکی اور دیو سائی سے انہوں نے منی برگ جانے کی بے پناہ کوششیں کیں لیکن اجازت نہ مل سکی۔ 1947ء کے بٹوارے سے قبل گلگت ، بلتستان اور کشمیر کے مابین منی برگ سے راستہ جاتا تھا لیکن پاکستان اور بھارت کی آویزش نے اس خوبصورت علاقے کو اس کے مکینوں کے لیے ممنوعہ علاقہ بناکر رکھ دیا ہے جو انسانی حقوق کے عالمی منشور کے منافی ہے۔ ست پارہ جھیل اور اسکردو کے مختلف مقامات دیکھنے کے بعد پروفیسر ریاض اصغر ملّوٹی اور ان کے ساتھیوں نے گلگت کی راہ لی جو دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ ایک کٹھن سفر تھا جس پر کئی مقامات پر سڑک زیر تعمیر تھی اور گھنٹوں انتظار کرنا پڑا تھا۔ اس سفر میں انہوں نے ہراموش ، دینور بازار ، جعفر آباد اور دیگر مقامات دیکھے۔ گلگت سے وہ خوابوں کی سر زمین ہنزہ اور خنجراب کے لیے روانہ ہوئے ۔چین کی دہلیز تک " کاایک خاص حصہ وہ ہے ،جب ملوٹی صاحب استور پہنچتے ہیں جو جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرحوم سپریم ہیڈ امان اللہ خان کا آبائی علاقہ ہے۔ پروفیسر ریاض اصغر ملوٹی امان اللہ خان سے گہری عقیدت کا اظہار کرتے ہیں لیکن وقت کی کمی کے باعث امان اللہ خان کی قبر پر حاضری نہ دے سکنے کا انہیں شدید صدمہ ہوتا ہے۔ ( سید مزمل حسین ، باغ آزاد کشمیر (03015030533
" کتاب کارنر…سیدیو سائی ، ہْنزہ و خنجراب کا سفر
Jun 01, 2022