بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی۔عالمی برادری نے بھارتی وحشیانہ اقدام کی مذمت کی۔
''ہم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین، کشمیر کے سب سے نڈر، بااثر اور قابل احترام رہنماؤں میں سے ایک محمد یاسین ملک کے خلاف نئی دہلی میں بھارتی خفیہ ایجنسی کی خصوصی عدالت کی طرف سے عمر قید کی سزا کی مذمت کرتے ہیں۔'' اسے دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں، غیر قانونی فنڈ اکٹھا کرنے، مجرمانہ سازش اور بغاوت کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ ملک نے ہندوستانی قبضے کے خلاف مزاحمت کے اپنے جائز حق پر ہندوستان کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا ہے۔اس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ بھارتی ریاستی تشدد، تشدد اور متعدد جیل کی سزاؤں کے خلاف مزاحمت میں گزارا ہے۔ انہوں نے 1994 میں مسلح مزاحمت ترک کرنے کے بعد، کشمیر کے تنازعے کے پرامن حل کی تلاش میں بھارت، پاکستان، یورپی یونین اور امریکہ کا بھی دورہ کیا۔
2019 میں، ملک کو سینکڑوں دیگر سیاسی کارکنوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔ کشمیر 800,000 فوجی اور نیم فوجی دستوں سے بھر گیا تھا اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35-A کی یکطرفہ منسوخی کے پیش نظر کشمیر کو لاک ڈاؤن اور بلیک آؤٹ کر دیا گیا تھا۔ جموں و کشمیر سے اس کی محدود خود مختاری چھین لی
گئی۔ان کے بہت سے ساتھی کشمیری رہنما غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (UAPA) سمیت مختلف سخت قوانین کے تحت 30 سال تک بھارتی جیلوں میں بند ہیں۔ سابقہ ریاست جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) نے ایک متنازعہ ریاست کے طور پر تسلیم کیا ہے جس کی قرارداد اقوام متحدہ کی قرارداد 47، 21 اپریل 1948 اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دیگر 13 اہم قراردادوں کا اطلاق زیر التوا ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے منعقد رائے شماری.بڑھتے ہوئے مظالم، جبری گمشدگیوں، قیدوں اور جبری آبادیاتی تبدیلیوں کے باوجود استصواب رائے کے لیے مقامی کشمیریوں کی آوازیں مضبوط ہوئی ہیں۔ ملک اپنے بے مثال ایمان اور جذبے کے ساتھ دنیا بھر کے لاکھوں کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت کے حصول تک استعمار کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے کی ترغیب دیتے رہیں گے۔عالمی برادری عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ پر زور دیتی ہے کہ وہ ملک کی عمر قید کی سزا کی مذمت کریں اور اس کی جیل سے غیر مشروط فوری رہائی کا مطالبہ کریں۔کشمیر میں کئی دہائیوں سے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے نہ جانے کیوں خون مسلم اتنا سستا ہو چکا ہے فلسطین ہو یا کشمیر، ظلم و ستم کا شکار صرف مسلم امہ نظر آتی ہے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور برسوں سے یہاں نہتے کشمیریوں کا لہو پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے عالمی دنیا صرف مذمت سے کام نہ لے جو بھی تحریک آزادی
کے لئے سر اٹھاتا ہے بھارتی ظلم وجبر کا شکار ہو جاتا ہے یاسین ملک کو دو بار عمر قید کی سزا بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے یاسین ملک جیسے بہاد رکشمیری بیٹے کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں اقوام متحدہ کو عملی طور پر کردار ادا کرنا ہوگا پاکستان او ر بھارت جیسی ایٹمی قوتوں کے درمیان کشمیر کا تنازع حل ہونا چاہیے راقم پورے وثوق سے کہتا ہے کہ خطے میں امن کا واحدراستہ مسئلہ کشمیر کا حل ہے یہ بات خوش آئند ہے کہ موجودہ حکومت نے حریت رہنما یاسین ملک کی عمر قید کی سزا کو عالمی عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنت نظیر وادی کشمیر میں خون کی ہولی بند ہونی چاہئے اور حق خودارادیت دیا جائے بھارت کشمیر کی سرزمین پر قبضہ کر سکتا ہے مگر ان کے دلوں سے پاکستان کی محبت نہیں نکال سکتا مسلم امت کا ایک پیج پر آنا وقت کی اہم ضرورت ہے سیاسی ترجیحات کے علاوہ سب سے مضبوط رشتہ کلمہ طیبہ کا ہے جس کے ڈوری میں سب مسلمان بندھے ہیں مسلم ممالک کے درمیان کوئی ایسے بڑے اختلافات بھی نہیں ہیں جو حل نہ ہو سکیں اگر ہم مستقبل میں طاقت اور عزت کے خواہش مند ہیں تو تمام اسلامی ممالک کو ایک ٹیبل پر بیٹھنا ہو گا مسئلہ کشمیر کے حل کرنے کا وقت آچکا ہمیں یقین کامل ہے آج نہیں تو کل کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا برصغیر میں صدیوں کے بعد بے پناہ قربانیوں سے پاکستان حاصل ہوا تھا اللہ کی ذات پر یقین کامل ہے کہ انشاء اللہ ایک دن کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو کر رہے گا َ۔
طول شب فراق سے گھبرا نہ اے جگر
ایسی بھی کوئی شب ہے جس کی سحر نہ ہو