تحریک انصاف کے نامزد صدر ڈاکٹر عارف علوی نے آخر کار اپنا ائینی حق استعمال کرتے ہوئے پنجاب کا گورنر بہاولپور کے مسلم لیگ ن کے رہنما بلیغ الرحمان کو عہدے کا حلف چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے دلوا دیا اس طرح وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کو کا بینہ بنانے کا موقع مل گیا اور انہوں نے صرف رانا ثناء اللہ کی بجائے ملک احمد خان کو وزیر قانون کا قلمدان تھما دیا گیا اور پیپلز پارٹی کے وزرا جن میں یوسف رضا گیلانی کے بیٹے حیدر گیلانی کی بھی لاٹری نکلی اور وہ حمزہ شہباز کو پیارے ہو گے اور اس طرح نئے گورنر بلیغ الرحمان کو اپنی حلف برداری کے چند لمحوں کے بعد کابینہ کا حلف لینا پڑا اور وزرا کی بھی سنی گی وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز جو کہ اکیلے حکومت چلا رہے تھے اور اب ان کو ان کی پسند کی کابینہ مل گی اس خوش گوار اقدام کے بعد جو حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کی افواہیں گردش کر رہی تھیں ان کو تقویت ملی اور لگ رہا ہے اگلے دھرنے کی بجائے عمران خان واپس اسلام آباد قومی اسمبلی میں آ سکتے ہیں اور قومی اسمبلی میں بیٹھ کر گیم پلٹ سکتے ہیں اور شہباز شریف کی کولیشن حکومت کو عدم اعتماد کے ذریعے ان کا دھڑن تختہ کر سکتے ہیں اور صدر عارف علوی شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں اور 1 ووٹ سے چلنے والی حکومت گر سکتی ہے اور اگر عمران خان سپریم کورٹ کی طرف سے لگائے جانے والی عدالت کو عدم اعتماد کی تحریک پیش کر کے رجوع کرتے ہیں تو ممکن ہے عدالت عالیہ ان کو شریفوں والا ریلیف دیکر عدلیہ زندہ آباد کے نعرے لگوا سکے مشاہدے کی بات ہے کہ بہاولپور کے جلسہ عام میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے عدلیہ کو تڑی لگائی کہ عمران خان کو عدلیہ اسلام آباد آنے کے اجازت نہ دے جبکہ عمران خان نے عدلیہ کو کہا کہ وہ بتائے کہ ہر شہری کو پرامن احتجاج کا حق ہے یا نہیں تو پوری ن لیگ نے سر پر بازو رکھ کر شور مچانا شروع کر دیا کہ عمران خان عدلیہ کو ڈکٹیشن دے رہا ہے۔ یہ دونوں موقف ایک ہی دن کے ہیں عدالت عالیہ عمران خان سے وعدہ لیتی ہے کہ پرامن احتجاج ہو گا جس کی ضرورت نہیں تھی۔ اسکے باوجود عمران خان کو عدالت سننے کے لیے تیار نہ ہے جبکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ عدالتوں نے بڑے بڑے ریلیف شریفوں کو دئیے ہیں اور عمران خان یا کسی اور شہری کو ان کے مقابلے میں ریلیف مل جائے تو یہ عدالتوں پر حملہ کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے اب کورٹ میں چوھدری پرویز الٰہی نے حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ بنے کو چیلنج کیا ہوا ہے۔
اس پر فیصلہ آنے سے قبل کابینہ لیٹ کر کے بنوا دی حالانکہ چوھدری پرویز الٰہی کے پاس ووٹ زیادہ ہیں اور حمزہ شہباز اور شہباز شریف دونوں باپ بیٹا اعتماد کا ووٹ نہیں لے سکتے۔اگر عمران خاں کوشش کریں میں نے ان کو شکست دینی ہے اور دھرنوں کی بجائے قومی اسمبلی کے اندر آکر ان کو من مانی نہ کرنے دیں بجٹ پیش نہ ہونے دیں۔ ان کو شرمندہ کرنے کے ساتھ ساتھ پٹرول اور بجلی کی بڑھائی جانے والی قیمتوں کا حساب لے سکتے ہیں اور الیکشن کے لیے عوام کو سڑکوں پر لاے بغیر اپنا مطالبہ منوا سکتے ہیں۔
اب عمران خاں کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نیب کے قانون کے ساتھ ساتھ الیکشن کا طریقہ کار بھی تبدیل کر لیا ہے اگر آپ بطور اپوزیشن لیڈر اسمبلی میں ہوتے تو آپ کو بار بار پشاور میں بیٹھ کر بیان۔نہ دینے پڑتے کہ شریف اپنے مقدمات کو ختم کرنے کے لیے افسروں کو تبدیل کر رہے ہیں جب میدان خالی ہے تو وہ من مانی کریں گے اور جب وہ مقدمات ختم کر لیں گے تو شور مچانے سے حاصل کچھ نہ ہو گا۔