اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان بھارت مستقل انڈس کمشن کا 118 واں اجلاس نئی دہلی میں ختم ہو گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سندھ طاس معاہدے 1960ء کی متعلقہ دفعات کے تحت یہ اجلاس ہر سال پاکستان اور بھارت میں متبادل طور پر ہوتا ہے۔ 6 رکنی پاکستانی وفد کی قیادت پاکستانی کمشنر برائے انڈس واٹر سید محمد مہر علی شاہ نے کی جبکہ بھارتی وفد کی سربراہی ہندوستانی کمشنر برائے انڈس واٹر مسٹر اے کے پال کر رہے تھے۔ دو روزہ اجلاس کے دوسرے اورآخری روز انڈس واٹر کمشن کی سالانہ رپورٹ پر دستخط کئے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت دو طرفہ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے اور مسائل کو حل کرنے کے لئے دونوں فریقوں نے عزم کو سراہا۔ پی آئی سی کا اگلا اجلاس باہمی طور پر مناسب تاریخوں پر پاکستان میں کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں بھارت کی طرف سے پاکستانی دریاؤں بالخصوص دریائے چناب پر بنائے جانے والے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر پاکستانی اعتراضات پر بھارت نے ابھی کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ پاکستان نے مغربی دریاؤں پر بھارت کے ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں پر اعتراضات سے آگاہ کیا۔ پاکل دل سمیت بھارت کے منصوبوں پر پاکستان کے اعتراضات کا بھی جواب طلب کیا گیا۔ دونوں فریقین نے سندھ طاس معاہدے کو حقیقی روح میں نافذ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں ملکوں نے پاکستان آنے والے دریاؤں میں سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے پر اتفاق کیا اور اس کے طریقہ کار پر بھی بات کی۔ پاکستانی وفد نے کہا سندھ طاس معاہدے سے روگردانی قبول نہیں۔
آبی مذاکرات