مدارس‘ مساجد اسلام کے قلعے‘ جنہوں نے قرضے کھائے وہی ادا کریں: سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر  جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جنہوں نے ملک کے نام پر قرضے لے کر خود کھائے، وہی ادا کریں، غریبوں کا خون نچوڑنا بند کیا جائے۔ عالمی مالیاتی ادارے کا 23واں پروگرام چل رہا ہے، ملک آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے گیا اور آج اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے، قوم حکمرانوں سے حساب مانگتی ہے، یہ قوم کا حق ہے۔  وزیر خزانہ کے بلند بانگ دعوے ہوائی ثابت ہوئے، بجٹ بنانے کے لیے حکومت ٹکٹکی باندھ کر آئی ایم ایف کی طرف دیکھ رہی ہے، گزشتہ پانچ برسوں میں پانچ وزرائے خزانہ آئے، سب نے کشکول اٹھایا اور واشنگٹن پہنچ گئے۔ ادارے، سیاسی جماعتیں مفادات کے لیے دست وگریبان اور عوام غربت، مہنگائی، بے روزگاری سے لڑ رہے ہیں۔ علماء ناانصافی اور ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور فرسودہ نظام کی تبدیلی کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ جماعت اسلامی عقیدہ ختم نبوت کی پہریدار اور مدارس کی محافظ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ اشرفیہ میں خطاب اور منصورہ میں مختلف ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا مدارس اور مساجد اسلام کے قلعے ہیں۔ بجٹ میں آٹا، چینی، دالوں، گھی اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 50فیصد کمی کی جائے، پٹرول کی فی لیٹر قیمت 100روپے کم کی جائے، بجلی، گیس پر سبسڈی بحال کی جائے۔ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن کی بجائے حکمران عوام دوست بجٹ بنائیں۔ سراج الحق نے دیگر عہدیداروں کے ساتھ ملک کے معروف دینی ادارہ جامعہ اشرفیہ لاہور کا دورہ کیا جہاں انہوں نے نائب مہتمم و ناظم اعلیٰ مولانا قاری ارشد عبید، شیخ الحدیث مولانا سیف الرحمن مہند، مولانا محمد یوسف خان، مولانا حافظ اسعد عبید، حافظ اجود عبید، مولانا حافظ مجیب الرحمن سمیت دیگر علماء سے ملاقات کی۔

ای پیپر دی نیشن