اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ایکنک نے شونٹر ہائی پاور پراجیکٹ سمیت متعدد ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیدی۔ ایکنک کا اجلاس وزیرخزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈارکی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وادی نیلم میں 48 میگاواٹ شونٹر ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، گلگت بلتستان میں علاقائی گرڈز کی تعمیر اور سکردو میں 26 میگاواٹ شگر تنگ ہائیڈرو پاور منصوبہ کی منظوری دیدی گئی۔ جبکہ سندھ کے اعتراضات کے بعد پانی کے معاملے پر صوبوں کے درمیان سی سی آئی میں اتفاق رائے سے فیصلہ ہونے تک متنازعہ گریٹر تھل کینال فیز ٹو اور چوبارہ کینال منصوبوں کو موخر کردیا۔ سندھ سے ایکنک کے رکن سینیٹر نثار کھوڑو نے ویڈیو لنک پر شرکت کی۔ اجلاس میں سندھ کے رکن سینیٹر نثار کھوڑو نے پانی کے ان متنازعہ منصوبوں پر وفاق کے سامنے سندھ کے اعتراضات اور سخت خدشات پیش کئے اور سندھ کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی تقسیم 1991ء کے معاہدے اور پیرا ٹو کے تحت نہیں کی جا رہی ہے اور پانی کی شفاف تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے سندھ کو 30 سے 50 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ ہم اتحادی حکومت کا حصہ ہیں، وزیراعظم صاحب پانی کے معاہدے پر مکمل عمل کرائیں۔ تھل کینال فیز ٹو منصوبہ چشمہ جہلم لنک کینال کو مستقل کھولنے کے لئے اقدام ہے، ان منصوبوں سے صوبوں کے درمیان مزید نفرتیں بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کے ارسا میں سندھ کے خدشات کے باوجود ماضی میں ان منصوبوں کی این او سی لی گئی جبکہ سندھ اسمبلی بھی ان متنازعہ منصوبوں کے خلاف قرارداد منظور کرچکی ہے۔ اس لئے سندھ کے خدشات کو اہمیت دے کر ان منصوبوں کو ختم کیا جائے اور موخر کیا جائے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جب تک پانی کے معاملے پر صوبوں کے درمیان سی سی آئی میں فیصلہ نہیں ہوتا تب تک ان منصوبوں کو ملتوی کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ احسن اقبال نے کہا کہ جب تک صوبوں کے درمیان پانی معاملے پر اتفاق رائے نہیں ہوتا تب تک ایکنک کوئی فیصلہ نہیں کرے گی۔ نثار کھوڑو کی جانب سے سندھ کا موقف پیش کرنے کے بعد وفاقی حکومت نے سندھ کے اعتراضات کو قبول کرتے ہوئے گریٹر تھل کینال فیز ٹو اور چوبارہ کینال منصوبوں کو موخر کردیا۔