اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار کا انحصاردرآمدی ایندھن پر نہیں ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں درآمدی کوئلہ، آر ایل این جی اور تیل کو بجلی کی پیداوار سے باہر کرنا ہو گا۔ موجودہ گورننس اور معیشت کا نظام چند افراد کو فائدہ پہنچانے کے علاوہ عوام کو سہولت فراہم نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تو کوئلہ اور قدرتی گیس جیسے سستے ایندھن سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ لگائے لیکن یوکرائن اور روس کی جنگ سے کوئلا400 فیصد مہنگا ہوگیا جس سے توانائی کی پیداوار کے نئے نظام کو دھچکا لگا۔ جب یورپ کو گیس کی فراہمی ر ک گئی تو یورپ نے مارکیٹ میں دستیاب گیس خرید لی۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ افراط زر 2 فیصد تک گر گیا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2018 ءسے 2022 ءتک ہائیبرڈ رجیم کام نہیں کر سکی۔ پاکستان کو اپنی فارن پالیسی کو ری تھینک کرنا ہو گا۔ دنیا بہت زیادہ تبدیل ہوچکی ہے۔ امریکا اور یورپی ملک افغانستان سے نکل گیے ہیں۔ چین اور مغرب کے درمیان تناﺅ بڑھ رہا ہے۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم تمام پاکستانیوں کو آگے لا کر ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے کا موقع دیں، چین کا بیلٹ اینڈ روڈ اور پاکستان کے وژن 2025 ءکو ملا کر چین اور جنوبی ایشائی ملکوں کو ملانے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے سب سے بڑا گیم چینجر پاکستان چین اقتصادی راہدری سامنے آیا، سی پیک ایک ایسا کیچ تھا جس کو ہم نے چھوڑ دیا تو تاریخ ہمیں درے لگائے گی۔ سی پیک کرکٹ کی بال والا کیچ نہیں فٹبال کا کیچ تھا وہ ڈراپ کر دیا۔ گذشتہ چار سال میں، گذشتہ حکومت نے چین کو کہا کہ سی پیک میں مہنگے قرضے دیئے ، وزیروں کو رشوت دی ہے، میرے خلاف اور شہباز شریف پر بےہودہ الزام لگائے اور سی پیک کو سکینڈل بنایا گیا۔ چین کو ناراض کیا گیا اور ایک ایک کر کے ساری کمپنیاں پاکستان سے جانا شروع ہو گئیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ مجھے گولی ماری گئی مگر اپنی پارٹی نہیں چھوڑی، سابق وفاقی وزیر سابق گورنر سٹیٹ بنک ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ پاکستان 1947 ءسے 1990 ءکے دوران اندرونی اور بیرونی دھچکوں کے باوجود تیزی سے ترقی کرنے والا ملک تھا۔ پاکستان کے گورننس کے اداروں کی تباہی کی وجہ سے ملک پیچھے گیا۔ پاکستان بنک ایسوسی ایشن اور پاکستان بزنس کونسل کے سربراہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ حکومت کو بڑی مقدار میں قرضہ لینا ہوتا ہے۔ بنکس سارا منافع کماتے ہیں۔ یہ ایک مفروضہ ہے۔ اگر بنکس حکومت کو قرضہ دینا بند کردیں تو حکومت تنخواہ تک نہ دے سکے۔ سبسڈی دینے کے لئے اسلام آباد کے پاس گنجائش نہیں ہے۔ پاکستان میں اب ہدف کے بغیر سبسڈیز کا وقت ختم ہوگیا ہے۔ صدر اور سی ای او اینگرو پاکستان غیاث خان نے کہا کہ ہر سرمایہ کار سرمایہ لگانے کے لیے تیار ہے، لیکن پالیسی کا فقدان ہے۔ جس کی وجہ سے سرمایہ کار محتاط رہتا ہے۔
بجلی کی پیداوار کا انحصار درآمدی ایندھن پر نہیں ہوگا: خرم دستگیر
Jun 01, 2023