لاہور (آئی این پی) نیب ترمیمی ایکٹ 2023ءکا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا اور نیا قانون نافذالعمل ہوگیا۔ نیب ترمیمی ایکٹ 2023 میں حکومت نے نیب ایکٹ کے 17سیکشنز ترامیم پیش کی تھیں، مجوزہ نیب ترمیمی بل 1999سے نافذالعمل ہوگا۔ حکومت نے مجوزہ نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت چیئرمین نیب کو مزید اختیارات دیئے۔ نئے قانون کے مطابق زیرالتواءانکوائریز جنہیں سب سیکشن 3 کے تحت ٹرانسفر کرنا مقصود ہو، چیئرمین غور کریں گے۔ چیئرمین نیب کو کسی اور قانون کے تحت شروع انکوائریز بند کرنے کا اختیار بھی ہوگا۔ چیئرمین نیب ایسی انکوائریز متعلقہ ایجنسی، ادارے یا اتھارٹی کو بجھوانے کا مجاز ہوگا، انکوائری میں مطمئن نہ ہونے پر چیئرمین نیب کیس ختم اور ملزم کی رہائی کیلئے منظوری بھیجنے کا مجاز ہوگا۔ چیئرمین نیب سے انکوائری موصول ہونے پر متعلقہ اتھارٹی یا محکمہ انکوائری کا مجاز ہوگا۔ عدالت مطمئن نہ ہونے پر کوئی بھی متعلقہ اداروں، ایجنسی یا اتھارٹی کو واپس بجھوا سکے گی۔ نیب عدالت سے مقدمے کی واپسی پر متعلقہ محکمہ یا اتھارٹی قوانین کے تحت مقدمہ چلاسکے گی۔ قانون کے مطابق احتساب ترمیمی ایکٹ 2023، 2022 سے پہلے جن مقدمات کا فیصلہ ہوچکا وہ نافذالعمل رہیں گے۔ یہ فیصلے واپس لئے جانے تک نافذالعمل رہیں گے۔ کوئی بھی عدالت یا ایجنسی واپس ملنے والے مقدمے پر مزید کارروائی کی مجاز ہوگی۔ نیب ایکٹ سکیشن 5 کے تحت زیر التواءانکوائریز، تحقیقات اور ٹرائل قوانین کے تحت ہوسکے گی۔ چیئرمین نیب کی غیر موجودگی پر ڈپٹی چیئرمین نیب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کا مجاز ہوگا۔ ڈپٹی چیئرمین عدم دستیابی پر وفاقی حکومت سینئر افسروں کو قائم مقام چیئرمین بنانے کی مجاز ہوگی۔