اسلام آباد (نامہ نگار) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب عرفان قادر نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ میں عمران خان، ان کی اہلیہ اور زلفی بخاری کا ذکر آتا ہے، سارا کیس سب کے سامنے ہے، اس میں کوئی راکٹ سائنس نہیں، یہ معاملہ چند منٹ کا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عرفان قادر نے کہا ہے کہ جنہوں نے کچھ نہیں کیا ہم ان کو کسی کیس میں نہیں پھنسانا چاہتے۔ 190 ملین پاو¿نڈ والا آج کل مشہور ہے، نیشنل کرائم ایجنسی نے انگلستان میں کچھ اکاو¿نٹس فریز کیے تھے، 190 ملین پاو¿نڈ آج کے حساب سے 70 ارب روپے بنتا ہے۔ جنہوں نے قوم کا پیسہ لوٹا ان کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانی ہو گی۔ معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا ہے کہ بڑی چالاکی سے سپریم کورٹ کے اکاو¿نٹ کا ذکر کیا گیا تھا، خوب تشہیر کی گئی کہ ہم اتنا پیسہ پاکستان لا رہے ہیں، سابق حکومت نے این سی اے کے سامنے غلط بیانی کی، سارے اخباروں میں ہر جگہ آیا تھا کہ یہ ریاست پاکستان کا پیسہ ہے، نیشنل کرائم ایجنسی کو غلط فہمی ہوئی کہ پیسہ پاکستان کے خزانے میں جا رہا ہے۔ عرفان قادر نے مزید کہا کہ 2 دسمبر 2019ءکو کابینہ نے فیصلہ دیا، برطانیہ سے رقم پاکستان آئی لیکن خزانے میں جمع نہیں ہوئی، رقم ملکی خزانے کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاو¿نٹ میں جمع کرا دی گئی، تحقیقات ہونی چاہئیں کہ سپریم کورٹ نے جائزہ کیوں نہیں لیا، سپریم کورٹ کا اکاو¿نٹ کیا سٹیٹ آف پاکستان کا اکاو¿نٹ تھا؟، یہاں لوگوں کو کہا گیا بڑی خوشی کی بات ہے، ورنہ پیسہ برطانیہ ہی رہتا۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ آف پاکستان کا پیسہ سٹیٹ آف پاکستان کو نہیں کچھ مخصوص لوگوں کو مل گیا۔ القادر ٹرسٹ کے نام سے ایک ٹرسٹ قائم کیا گیا، 458 کنال مفت زمین القادر ٹرسٹ کو دے دی گئی، سمجھتا ہوں یہ ایک نہایت افسوسناک چیز ہوئی ہے، برطانوی ایجنسیوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی، حکومت نے جو اکاو¿نٹ نمبر دیا وہ سٹیٹ آف پاکستان کا نہیں تھا۔
عرفان قادر