اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف درخواست میں کمیٹی کو کارروائی سے روکتے ہوئے فریقین کو جواب کیلئے نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے درخواست پر عائد رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرتے ہوئے استفسار کیاکہ کیا یہ سپیشل کمیٹی ہے؟۔ جس پر لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ سپیشل کمیٹی کیلئے بھی وہی رولز ہوں گے جو عام کمیٹی کیلئے ہوتے ہیں۔ عدالت نے وکیل سے کہا کہ آپ کو متعلقہ وزارت کو پارٹی بنانا پڑے گا، جس پر درخواستگزار وکیل نے کہا کہ کوئی متعلقہ وزارت اس معاملہ میں ہے ہی نہیں، پھر بھی ہم بنا دیں گے، ہم نے صرف یہ چیلنج کیا، سپیکر اور اسمبلی کو پرائیویٹ معاملے کو دیکھنے کا اختیار نہیں ہے، سپریم کورٹ میں جو معاملہ زیر التوا ہے ہم نے اس کو چیلنج نہیں کیا، آڈیو لیک دو پرائیویٹ لوگوں کے درمیان مبینہ طور کی گئی بات ہے، پارلیمنٹ کو دو پرائیویٹ لوگوں کے معاملے کو دیکھنے کا اختیار نہیں ہے۔ عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ نجم الثاقب کو کیے گئے سمن کو بھی معطل کردیا اور وفاقی حکومت کو جواب کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ یہ آڈیو ریکارڈ کون کرتاہے؟۔ عدالت نے سماعت 19 جون تک کیلئے ملتوی کردی۔