بھارتی حکومت نے گزشتہ برس 9 مارچ کو پاکستانی حدود میں براہموس میزائل فائر کرنے کے واقعے پر عالمی شرمندگی اٹھانے کا اعتراف کر لیا ہے۔ واقعے کے بعد برطرف کیے گئے بھارتی فضائیہ کے چار افسران کی جانب سے دہلی ہائی کورٹ میں برطرفیوں کے خلاف درخواست میں بھارتی حکومت نے عدالت میں جواب جمع کراتے ہوئے اعتراف کیا کہ میزائل گرنے کے واقعے سے پڑوسی ممالک سے تعلقات بھی متاثر ہوئے۔ بھارتی حکومت نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا کہ پاکستانی حدود میں میزائل گرنے کے حادثے پر ملکی خزانے کو 24 کروڑ روپے کا نقصان ہوا جبکہ بین الاقوامی برادری نے بھی واقعے کی تفصیلات جاننے کے لیے حکومت پر دباو¿ بڑھایا تھا۔ اپنے جواب میں بھارتی حکومت نے موقف اپنایا کہ شواہد کی حساس نوعیت کے پیش نظر فضائیہ افسران کی برطرفیوں کے خلاف درخواست بلاجواز ہے۔ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ اس سے بھارت کے جوہری اور دفاعی پروگرام میں پائی جانے والی کا پتا چلتا ہے اور یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پڑوسی ملک بھارت کے پاس جوہری ہتھیار ہونے کی وجہ سے کس قدر غیر محفوظ ہیں۔ عالمی اداروں کو اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ جوہری ہتھیاروں کا غیر محفوظ ہونا کسی ایک ملک یا خطے کے لیے نہیں بلکہ پوری بین الاقوامی برادری کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔ پاکستانی حدود میں میزائل گرنے کے حوالے سے بھارت کا اعترافِ جرم اس بات کا ثبوت ہے کہ خود بھارتی حکومت بھی اپنے دفاعی پروگرام پر یقین نہیں رکھتی۔