ہیلتھ کارنر …فیصل شہزاد
Shahzadfaisal75852@gmail.com
2005 کی وہ خوش بخت گھڑی بھی آگئی جب اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم تلے 182 ممالک نے سرجوڑ کر انسانوں کو تمباکو نوشی اور اس کے زھریلے دھوئیں سے بچانے کی تدابیر کیں۔ انسداد تمباکو کے چارٹر پر دستخط کرنے والے ان ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ یہ ممالک اپنے طور پر انسانی آبادی کو انفرادی اور اجتماعی سطح پر تمباکو اور اس کے اثرات نے روکنے کی تعمیری کوششیں کررہے ہیں۔عالمی ادرہ صحت کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ہر سال 82 لاکھ افراد کی زندگی تمباکو چھین رہا ہے ان میں 14 لاکھ وہ افراد بھی شامل ہیںجو صرف سگریٹ کے دھویں سے متاثرہ ہیں۔ انسانوں کی ہلاکت کی روح کش رپورٹ کے ساتھ گرینڈ ویوریسرچ میں بتایا گیا کہ 2021 میں تمباکو صنعت کو 850 ارب کی آمدن ہوئی، رپورٹ میں یہ بھی درج تھا کہ دنیا میں ایک کروڑ 30 لاکھ افراد ایسے بھی ہیں جو روزانہ دس سگریٹ پی کر موت سے قریب ہورہے ہیں… پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن 31 مئی کو منایا جاتا ہے ۔آپ کو جان کرحیرت ہوگی کہ آج کی دنیا میں بھی ایک ارب سے زائدآبادی سگریٹ و تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا ہے۔ سگریٹ نوشی کے باعث ہر چھ سیکنڈ کے بعد ایک شخص موت کو گلے لگا رہا ہے۔ سگریٹ، پائپ، سگار، حقہ، شیشہ اور تمباکو کو کھانے والا استعمال جیسا کہ پان، چھالیہ، گٹکا وغیرہ اور تمباکو سونگھناتمام تر عادات انتہائی خطرناک ہیں۔ سگریٹ میں موجود نکوٹین انسان کے اعصاب پراس طرح سوار ہوتی ہے کہ وہ سگریٹ پئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ تمباکو میں موجود نکوٹین دماغ میں موجود کیمیکل مثلاً ڈوپامائن اور اینڈروفائن کی سطح بڑھادیتا ہے جس کی وجہ سے نشہ کی عادت پڑ تی ہے۔ یہ کیمیکل خوشی یا مستی کی حسیات کو بیدار کردیتے ہیں جس سے جسم کو تمباکو مصنوعات کی طلب ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ ان عادات کو ترک کرنا کسی بھی فرد کے لئے بہت مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ جسم میں نکوٹین کی کمی سے طبیعت میں پریشانی، اضطراب، بے چینی، ڈپریشن کے ساتھ ذہنی توجہ کا فقدان رہنے لگتا ہے۔ تمباکو نوشی بہت آہستگی کے ساتھ جسم کے مختلف اعضائ کو نقصان پہنچانا شروع کرتی ہے اور متاثرہ افراد کو کئی سالوں تک اپنے اندر ہونے والے نقصانات کا علم ہی نہیں ہوپاتا، اور جب یہ نقصانات واضح ہونا شروع ہوتے ہیں تب تک جسم تمباکو کے نشے کا مکمل طور پر عادی ہوچکا ہوتا ہے اور اس سے جان چھڑانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق تمباکو اور اس کے دھوئیں میں تقریباً چار ہزار کیمیکل موجود ہوتے ہیں جن میں اڑھائی سو کے قریب انسانی صحت کے لئے نہایت نقصان دہ پائے گئے ہیں اور پچاس سے زائد ایسے کیمیکل موجود ہوتے ہیں جو کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔سگریٹ نوش سانس کی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے ،جن میں برونکائٹس اور ایفی زیما (Emphysema) قابل ذکر ہیں۔ ایفی زیما میں پھیپھڑوں میں ہوا کی جگہیں بڑھ جاتی ہیں اس سے سانس لینے میں شدید دشواری اور انفیکشن یعنی نمونیہ ہونے کاخطرہ رہتا ہے۔ اس حالت میں پھیپھڑوں کے ٹشو ہمیشہ کے لئے ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں جس سے مریض کو شدید کھانسی اور دمہ کی علامات پیدا ہوجاتی ہیں۔ تمباکو نوشی کی وجہ سے دل کے دورہ (ہارٹ اٹیک) ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ عام افراد کی نسبت سگریٹ نوش کو دل کی بیماری ہونے کا خطرہ دگنا ہوتا ہے۔ تمباکو کا دھواں خون کی شریانوں کو سخت کرنے کا باعث بنتا ہے، اس طرح دل کے پٹھوں کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے جو ہارٹ اٹیک کا باعث بنتاہے۔ سگریٹ نوشی سے دماغ کو خون کی فراہمی بھی کم ہوجاتی ہے اور ہیمرج سٹروک جس میں دماغ میں موجود خون کی شریانیں پھٹ جاتی ہیں، کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ تمباکونوشی کا سب سے زیادہ اورخطرناک نقصان پھیپھڑوں کو ہوتا ہے، پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا تقریباً نوے فیصد لوگ موجودہ یا سابقہ تمباکو نوش ہوتے ہیں۔ آپ جتنے زیادہ سگریٹ پیتے ہیں اتنا ہی پھیپھڑوں کا کینسر ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ سگریٹ پینے والی خواتین میں بھی بریسٹ کینسر ہونے کا احتمال رہتا ہے۔ اسی طرح سگریٹ و تمباکو نوشی منہ ،گلا، خوراک کی نالی کے کینسر، معدہ ، جگر ،مثانہ ،لبلبہ اور گردے کا کینسرکا باعث بنتا ہے۔ سگریٹ نوش کی طرح اس کے گھر اور ساتھ کام کرنے والوں میں بھی سگریٹ کے دھوئیں کی وجہ سے ان بیماریوں کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ سگریٹ نوش کی بات کی جائے تو یہ فقط اپنی زندگی کے لیے خطرہ نہیں بنتا بلکہ اس کی وجہ سے دوسروں کی صحت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ پا کستان میں سگریٹ و تمباکو نوشی کے عفریت سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، حکومت کی جانب سے 18 برس سے سرکاری دفاتر اور عوامی مقامات پر تمباکو نوشی پر پابندی کا قانون نافذہے، اور حکومت نے انسداد تمباکو نوشی کے لئے سگریٹ کے پیکیٹ پر رنگین تصویری تنبیہی پیغامات بھی پرنٹ کروا دیئے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں تمباکو و سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، انسداد تمباکو و سگریٹ نوشی کے لئے مذید سخت اقدامات اور قوانین پر سنجیدگی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ جبکہ مضمرات سے آگاہی کے باوجود سگریٹ نوشی کرنے والوں کی بڑی تعداد پڑھے لکھے طبقے مثلاً وکلائ ، ڈاکٹرز، صحافی ، پولیس افسران و انجینئرز جیسے پیشوں سے وابستہ افراد کی ہے، جو مزید افراد کو سگریٹ نوش بنانے کا بھی ذریعہ بن رہے ہیں۔ تمباکو سے بننے والا سگریٹ انسان کے اپنے ہاتھوں بنا ایسا زہر قاتل ہے جو انسان کی تمام ترقوتوں اور صلاحیتوں کے پرخچے اڑا دیتا ہے۔ جبکہ انسان کس قدر قیمتی ہے ، اس کی قدر و قیمت کا خود اسے اندازہ ہی نہیں۔ تمباکو نوشی کیخلاف عالمی دن کے موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم ہمیشہ سگریٹ و تمباکو نوشی کی پیشکش سے انکار کریں گے ، اور سگریٹ نوش افراد سکریٹ و تمباکو نوشی کو عادت کو ترک کرنے کی سنجیدہ کوششیں کریں گے۔ رواں ہفتے ایک سیمینار میں اپنے خصوصی لیکچر میں سابق نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے بتایا ہے کہ تمباکو پر باقاعدگی سے ٹیکسز میں اضافہ اسے روکنے میں بہت معاون ثابت ہو سکتا ہے جس سے نہ صرف حکومت کو اضافی ریونیو حاصل ہوگا بلکہ صحت پر اٹھنے والے اخراجات میں بھی خاطر خواہ کمی ہو سکے گی، مزید کہنا تھا کہ تمباکو ٹیکسز پر چالیس فیصد اضافے سے حکومت کو نہ صرف 96 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہو سکے گا بلکہ اس سے تمباکو نوشی سے منسلک صحت کے اخراجات پر بھی نمایاں اثر پڑے گا جو 615 بلین روپے سے کم ہو کر 418.2 بلین روپے رہ جائے گا، جس سے آمدنی اور صحت کے اخراجات کے درمیان فرق کو مو¿ثر طریقے سے 82 ارب روپے تک کم کیا جائے سکے گا۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے بچوں کے محفوظ اور بہتر مستقبل کیلئے ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہونا پڑے گا۔