تحریر۔۔۔۔۔۔۔ فرحانہ خان
جتنے سخن ہیں سب میں یہی ہے سخن درست
اللہ آبرو سے رکھے اور تندرست
صحت اور تندرستی زندگی کی سب سے بڑی دولت ہے۔ تبھی تو کہا جاتا ہے "جان ہے تو جہان ہے"۔ اس وقت انسانی صحت کو سب سے سنگین خطرہ ماحولیاتی تبدیلی کی شکل میں لاحق ہے۔ یہی وہ تبدیلی ہے جس کے سبب بے پناہ متعدی امراض نے جنم لیا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی انسانی صحت کے لیے وائرس سے زیادہ بڑا خطرہ بن کر سامنے آئی ہے بلکہ اب تو تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ 50 سال میں صحت کے شعبے میں جتنی ترقی ہوئی ہے ماحولیاتی تبدیلی اسے نقصان پہنچا سکتی ہے۔
تشویش کی بات یہ ہے کہ اس کے تباہ کن اثرات کو طویل عرصے تک نظر انداز کیا گیا ہے۔ اب جب دنیا بھر میں اس کے حوالے سے احساس بیدار ہوا ہے تو پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر گیا ہے۔
یہ ماحولیاتی تبدیلی ہی تو ہے جس کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کرنا پڑا اور موسموں کی شدت اور دورانیہ میں اضافہ ہوا گرمی کی شدید لہروں نے جہاں معدے اور پیٹ کے امراض میں اضافہ کیا تو وہیں ہیٹ اسٹروک سے ہسپتال بھر گئے۔
فضائی آلودگی بھی ماحولیاتی تبدیلی کے مرہون منت ہے یہ آلودگی پھیپھڑوں اور دل کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہوئی اس سے دمے کے امراض میں اضافہ ہوا ، الرجی کے مریض بڑھ گئے، ناک کان اور آنکھوں کی شکایات لوگوں میں عام ہو گئیں۔ ماحولیاتی تبدیلی سے انسانی طبیعت میں اضطراب پیدا ہوا، اینگزائٹی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا۔ ذہنی تناو¿ سے ذہنی صحت متاثر ہوئی۔ موسمیاتی شدت سے لوگ نیند کی کمی کا شکار ہونے لگے جس کی وجہ سے ان کی ذہنی اور جسمانی دونوں طرح کی صحت بری طرح متاثر ہوئی۔
ماحولیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات سے بچنے کے لیے ہمیں اپنے طرز زندگی کا ازسر نو جائزہ لینا ہوگا کیونکہ ماحولیاتی تبدیلی دراصل ہماری طرز زندگی میں بدلاو¿ ہے ہمیں اپنی روز مرہ زندگی کے طور اطوار کو بدل کر اس بدترین خطرے سے دنیا کو بچانا ہو گا۔