پاکستان اور اسکے پڑوسی

سردار نامہ … وزیر احمد جو گیزئی
wazeerjogazi@gmail.com 
سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی

پاکستان اور افغانستان دونوں برادر ہمسایہ مسلم ممالک ہیں لیکن دونوں ہی ممالک کے درمیان پاکستان کی آزادی کے بعد ابتدا سے ہی تعلقات کچھ اچھے نہ رہے اور مختلف مسائل درپیش رہے۔بد مزگی کی ابتدا اس وقت ہو ئی جب افغانستان کی جانب سے پاکستان کو تسلیم کرنے اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی ممبر شپ کی حمایت کے حوالے سے پس و پیش سے کام لیا گیا ،لیکن اس کے بعد بھی افغانستان نے پاکستان سے زیادہ ہندوستان کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے میں دلچسپی لی جو کہ ان کا حق ہے اور شاید اس کی وجہ یہ بھی تھی کہ افغانستان اور ہندوستان دونوں کی قیادت یہی سمجھتی تھی کہ یہ دونوں ملک طویل عرصے سے ایک دوسرے کے ہمسائے ہیں ،اور پاکستان کی صورت میں ایک نئی ریاست کو دونوں ممالک کی قیادت نے ایک رکاوٹ سمجھا بہر حال معاملات چلتے گئے اور پھر 1979ء میں سویت یونین کی جانب سے افغانستان پر حملہ کیا گیا اور قبضہ کر لیا گیا اور اس کے بعد جو صورتحال پیدا ہو ئی اس نے پاکستان کو افغانستان میں دخل اندازی کرنے پر مجبور کیا ،اور شاید اس مداخلت پر آج تک پاکستان پر افغان اکابرین کی جانب سے یہ پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے لیکن بہر حال پاکستان تنہا اس مداخلت میں شامل نہیں تھا بلکہ امریکہ کی قیادت میں پوری دنیا اس مداخلت میں شامل تھی ،سویت یونین کے افغانستان سے جانے کے بعد افغانستان میں خانہ جنگی ہو ئی اور طالبان اس خانہ جنگی کے نتیجے میں طاقت ور گروپ کے طور پر سامنے آئے اور حکمران بنے لیکن اس کے بعد جو پالیسز اختیار کی گئیں ان پالیسز کے نتیجے میں امریکہ افغانستان پر حملہ آور ہوا ،ایک نئی جنگ چھڑ گئی اور پاکستان ایک مرتبہ پھر عالمی طاقتوں کے ساتھ اس لڑائی میں شامل ہو گیا بہر حال اس تمام جنگ کے دوران بھی پاکستان کا بہت نقصان ہوا پاکستان کے 80ہزار لوگ شہید ہو گئے اور 100ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے مسلسل پاکستان پر ڈبل گیم کے الزامات لگتے رہے اور پھر اس کے بعد جب افغانستان میں طالبان کی حکومت آگئی تو پاکستان کو یہ امید تو ضرورتھی کہ افغان طالبان جن کے بارے میں یہ گمان کیاجاتا تھا کہ وہ پاکستان سے بہتر تعلق رکھیں گے لیکن ان کی جانب سے جو رویہ سامنے آیا وہ یہی تھا کہ انھوں نے ٹی ٹی پی کو پاکستان کی سر زمین پر حملے کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی اور اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان کو ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کے بڑھتے ہو ئے عفریت کا سامنا ہے۔میں نے ہمیشہ یہی بات کی ہے کہ پاکستان کو اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ معاملات اس جانب بڑھتے ہوئے دیکھائی نہیں دیتے ہیں۔افغانستان کی جانب سے پاکستان پر آئے روز حملے کیے جارہے ہیں ،اور پاکستان کا رویہ بھی افغان حکومت کے ساتھ سخت ہو تا چلا جا رہا ہے۔ ان حالات میں بہتری کی امید کم رہ جاتی ہے۔پاکستان کو بے شمار معاشی مسائل کا سامنا ہے اور ان معاشی مسائل کے باعث پاکستان کے لیے یہ امر بے حد ضروری ہے کہ ہم خطے کے ممالک کے ساتھ تجارت کریں کیونکہ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ممالک نے ترقی کی ہے خطے کے طور پر کی ہے اور یہ بہت ہی کم ہوا ہے کہ خطے میں ایک ملک بہت ہی ترقی یافتہ ہو اور اس کا ہمسایہ ایک غریب ملک ہو ،اس کی مثال یورپی یونین اور امریکہ ،کینیڈا اور میکسیکو جو کہ شمالی اور وسطی امریکہ شمار ہو تے ہیں ان کی دی جاسکتی ہے۔ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ،اور ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ہمیں اس حوالے سے چین سے بھی سیکھنے کی ضرورت ہے اگر چین بے شمار ہمسایہ ممالک اور سرحدی تنا زعات کے با وجود بھی تجارت جاری رکھ سکتا ہے تو ہمیں بھی یہی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے ،چین کے بھارت کے ساتھ بے شمار سرحدی مسائل ہیں اور ان تمام سرحدی مسائل کے ساتھ بھی دونوں ممالک 100ارب ڈالر سے زائد کی تجارت کر رہے ہیں جو کہ پاکستان کے لیے ایک سبق ہو نا چاہیے۔پاکستان بھی اسی ماڈل پر چلتے ہوئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کرکے ملک کو معاشی استحکام کی جانب لے جاسکتا ہے اور ہمیں اس وقت اس امر کی شدید ضرورت ہے ہماری عوام کو اس کی شدید ضرورت ہے۔پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط ہونے کی ضرورت ہے اس کے بغیر پاکستان کبھی بھی اس طرح کا ملک نہیں بن سکتا ہے جو کہ ہم اس کو بنانا چاہتے ہیں۔پاکستان اقتصادی طور پر مضبوط ہو گا تو ہی کسی اور کی مدد کرسکے گا یہ بات ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے۔موجودہ دور اقتصاد کا دور ہے اور جو قومیں اقتصادی طور پر کمزور ہوں ان کی اس دنیا میں کو ئی شنوائی نہیں ہے۔پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے اور دونوں ممالک کا مفاد بھی اسی میں ہے کہ مل کر کام کیا جائے اور تجارت کی جائے اس سے ہم بہتر طور پر آگے بڑھ سکیں گے۔افغانستان کو بھی پاکستان کے تحفظات اور خدشات کو مد نظر رکھنا ہو گا یہ بات تو طے ہے کہ ٹی ٹی پی کی پاکستان کے اندر کا روائیوں کے رکنے تک پاکستان افغانستان سے بہتر تعلقات ستوار نہیں کرسکے گا۔پاکستان اور افغانستان کو اپنے عوام کے مفادات میں ایک دوسرے کے ساتھ بہتر انداز میں چلنے کی ضرورت ہے اسی میں سب کی بہتری ہے۔

ای پیپر دی نیشن