4 سے 136 برس ٹرمپ کو سزا متوقع، کیس شرمناک، معصوم ہوں، سابق امریکی صدر

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) ڈونلڈ ٹرمپ نے جیوری کے فیصلے پر ردعمل میں کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے اور ان کی جانب سے اپیل کیے جانے کی توقع ہے۔ انہیں زیادہ سے زیادہ 4 سال قید کی سزا کا سامنا ہے، حالانکہ اس جرم کے مرتکب دیگر افراد کو اکثر کم سزائیں یا جرمانے ملتے ہیں۔ رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور 81 سالہ جوبائیڈن ایک سخت صدارتی دوڑ میں بندھے ہوئے ہیں، اور رائٹرز/ اِپسوس پولنگ کے مطابق اس فیصلے سے ڈونلڈ ٹرمپ آزاد اور ریپبلکن ووٹروں کی کچھ حمایت کھو سکتے ہیں۔ ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ٹرمپ کو مجرم قرار دینے کے جیوری کے فیصلے پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔ قانون کی حکمرانی کا احترام کرتے ہیں۔ ان کے وکیل نے کہا کہ ان کی ٹیم فیصلے کے خلاف جلد از جلد اپیل کرنے پر غور کر رہی ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ نے خود بھی فوری اپنا دفاع کرنے کا کہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک بہت معصوم آدمی ہوں۔ انہوں نے پرعزم انداز میں کہا کہ حقیقی فیصلہ انتخابی دن ووٹرز کی جانب سے آئے گا۔ انہوں نے اپنے خلاف کیس کو غیر شفاف اور باعث شرم قرار دیا۔ جو بائیڈن کی ٹیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مقدمے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، ہماری جمہوریت کو ڈونلڈ ٹرمپ سے درپیش خطرہ اب تک کا سب سے بڑا خطرہ ہے۔ جج جوآن مرچن نے 11 جولائی کو سزا سنانے کا اعلان کیا جبکہ اس کے صرف 4 روز بعد ملواکی میں ریپبلکن نیشنل کنونشن ہے جہاں ڈونلڈ ٹرمپ کو پارٹی کی جانب سے باضابطہ صدر نامزد کیا جانا ہے۔ جیوری نے ایک روز قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جعل سازی کا مجرم قرار دیا۔ ٹرمپ نے اداکارہ سے جنسی تعلق چھپایا۔ اداکارہ کو ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر دیئے۔ ریکارڈ میں ہیر پھیر کر کے رقم چھپائی تھی۔ جیوری نے متفقہ طور پر مجرم قرار دیا۔ ٹرمپ نے اسٹارمی کو رقم ادا کی تھی۔ ریکارڈ میں یہ رقم غلط مد میں دکھائی گئی۔ عدالت 11 جولائی کو فیصلہ سنائے گی۔ ٹرمپ کو 136 برس کی قید کا سامنا ہے۔ فیصلے سے امریکی ریاست میں بھونچال آگیا۔ سزا ڈونلڈ ٹرمپ کو نااہل نہیں کر سکی۔ ٹرمپ کو فیصلے کے خلاف اپیل کا حق ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ ایک رسوائی تھی۔ میں بالکل بے قصور ہوں۔ مقدمہ میری توہین ہے۔ میں سیاسی قیدی ہوں۔ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ سینیٹر لنزی گراہم نے کہا ہے کہ اپیل عدالتی فیصلے کو لے اڑے گی۔

ای پیپر دی نیشن