اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار خصوصی) پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ غیرملکی سفارتکار پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصروں میں محتاط رہیں۔ اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ میں دہشت گرد حملوں کی دھمکیوں کے پیش نظر امریکہ کی مقامی اتھارٹیز کے ساتھ رابطے ہیں، توقع رکھتے ہیں کہ امریکی حکام پاکستانی کھلاڑیوں اور شہریوں کو سکیورٹی فراہم کریں گے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہورہی ہے، بھارت کو جموں کشمیر میں جاری مظالم کو روکنے کی ضرورت ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف چین کا 5 روزہ سرکاری دورہ کریں گے، وزیر اعظم چینی صدر اور دیگر اعلیٰ حکام کی دعوت پر چین کا دورہ کریں گے، اپنے دورہ چین کے دوران وزیراعظم چینی کمپنیوں سے بھی ملاقات کریں گے، وزیراعظم پاکستان اقتصادی اجلاس میں شرکت کریں گے، اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم چین میں اپنے ہم منصب سے ملاقات کریں گے، پاکستان اور چین کے باہمی تعلق کے حوالے بات چیت کی جائے گی۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنے خدشات کا تبادلہ کیا ہے، پاکستان کو افغان سر زمین سے جو خدشات ہیں وہ افغان حکومت کو آگاہ کر دیئے ہیں،افغانستان نے گزشتہ رات کی ملاقات میں پاکستان کو یقین دلایا کہ بشام واقع میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہوگی، پاکستان سمجھتا ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے برطانوی ہائی کمشنر کو لکھے خط پر دفتر خارجہ کوئی رائے نہیں دے گا، سپریم کورٹ ملک کا سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے، بیرونی سفارتکاروں کو پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ کرنے میں مختاط رہنا چاہیے، سپریم کورٹ ایک سپریم ارادہ ہے جو پاکستان کے مقامی معاملات کو حل کرسکتا ہے۔ ممتاز زہرا بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ آذربائیجان کے وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان بہت اہم تھا، آذر بائیجان کے وزیر خارجہ نینائب وزیراعظم و دیگر سے ملاقاتیں کیں، پاکستان اور سینٹ لوشیا نے 29مئی سیباضابطہ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں، پاکستان کو یوکرین پیس سمٹ کی دعوت موصول ہوئی ہے، پاکستان میں موصول شدہ دعوت پر مشاورت ہو رہی ہے۔
سپریم کورٹ پر کوئی رائے نہیں، بیرونی سفارتکار اندرونی معاملات پر تبصروں میں محتاط رہیں: دفتر خارجہ
Jun 01, 2024