لاہور + گوجرانوالہ (خصوصی نامہ نگار + نمائندہ خصوصی)وفاق المدارس العربیہ نے سانحہ فیصل آباد کی انکوائری کے لیے اعلی سطحی جوڈیشل کمشن قائم کرنے اور فیصل آباد کی انتظامیہ کو فوری طور پر تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ قاری حنیف جالندھری نے گذشتہ روز جامعہ منظور الاسلامیہ میں دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علماءکے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں پیر سیف اللہ خالد،مولانا امجد خان، عبدالرﺅف فاروقی، مولانا عاصم مخدوم ،حافظ اسد عبید، مولانا الیاس گھمن، مولانا محب النبی، مولانا سیف الدین سیف، مجیب الرحمان انقلابی، مولانا یوسف احرار و دیگر علماءشریک تھے۔ مولانا زاہد القاسمی کے گھر کو نذر آتش کرنے اور ان کی گرفتاری بھی مذمت کی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ ملک کو ایک سازش کے تحت فرقہ وارانہ خونی فسادات کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سانحہ فیصل آباد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک مذموم سازش اور ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کا نتیجہ ہے۔ گول مسجد فیصل آباد پر حملہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب اطلاعات پر یقین کی بجائے اصل حقائق کی طے تک پہنچیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سانحہ فیصل آباد کے ذمہ داروں کو گرفتار کر کے مولانا زاہد قاسمی کو رہا کیا جائے۔ علاوہ ازیں گوجرانوالہ میں جمعیت علمائے اسلام کے تمام دھڑوں اور علماءدیوبند کے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ایوب طوفان، سید غلام کبریا شاہ، علامہ ریاض سواتی اور بابر رضوان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ فیصل آباد کے ذمہ دار صاحبزادہ فضل کریم اور سینئر صوبائی وزیر راجہ ریاض ہیں جن کی سرپرستی میں فیصل آباد کی انتظامیہ نے مسجد و مدرسہ کی بے حرمتی اور گھروں کو جلانے والوں کی سرپرستی کرتے ہوئے مولانا زاہد القاسمی کو گرفتار کرکے ان پر مقدمہ ڈال دیا اور بلوہ کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس واقعہ کے خلاف مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ میں آج بروز پیر احتجاجی جلسہ ہوگا اور بعد نماز عصر شیرانوالہ باغ سے احتجاجی جلوس نکالا جائے گا۔ رہنماﺅں نے کہا کہ صاحبزادہ فضل کریم اب ایک متنازعہ شخصیت ہیں جنہیں متحدہ علماءبورڈ کی سربراہی سے الگ کیا جانا چاہئے ورنہ یہ اپنی افادیت کھودے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جلوس کے دوران جامع مسجد غلام محمد آباد پر حملہ، مدرسہ میں توڑ پھوڑ کی عدالتی تحقیقات کرکے ذمہ داران کو سخت سزا دی جائے وگرنہ علماءدیوبند میں پائی جانے والی بے چینی اشتعال کی صورت اختیار کرسکتی ہے۔