اسلام آباد میں وفاقی وزیربرائے اقلیتی امورشہبازبھٹی قاتلانہ حملےمیں ہلاک ہوگئے ۔

Mar 01, 2011 | 11:30

سفیر یاؤ جنگ
پیپلزپارٹی سےتعلق رکھنے والےشہباز بھٹی بدھ کی صبح اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ تھری میں اپنی والدہ کی رہائشگاہ سے سرکاری گاڑی نمبر
GV 444
پر دفترجارہے تھےکہ نامعلوم حملہ آوروں نے اُن کی گاڑی پرفائرنگ کردی۔ شہباز بھٹی کے چہرے اورسینے پر گولیاں لگیں، اُن کے ڈرائیور نے اُنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے۔
آئی جی اسلام آباد واجد درانی کے مطابق ان پر فائرنگ کرنے والے افراد کی تعداد تین سےچارتھی۔ ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کے دوران واجد درانی نے بتایا کہ ایف سی اور پولیس کا ایک، ایک سکواڈ وفاقی وزیرشہباز بھٹی کی سیکیورٹی پر مامور تھا۔اُنہیں بتایا گیا ہے کہ شہبازبھٹی اپنی والدہ کےگھرآئے تھے اور سیکیورٹی پر مامورسٹاف کوخود آفس میں ٹھہرنےکیلئےکہا تھا تاہم اس حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں۔
آئی جی نے بتایا کہ حملہ آور واردات کے بعد سفید رنگ کی مہران گاڑی میں فرار ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق شہبازبھٹی کو آٹھ گولیاں لگیں جبکہ جائے وقوعہ سے پچیس خول برآمد ہوئے ہیں۔
شہبازبھٹی کے اہل خانہ نے ان کے قتل کو ایک اندوہناک واقعہ قرار دیا ہے ۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ شہباز بھٹی کے قتل کے پیچھے کون لوگ ہیں ۔
شہباز بھٹی کے قتل کے بعد جائے وقوعہ سے کالعدم تحریک طالبان کا ایک خط بھی ملا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ انہیں ناموس رسالت قانون کے بارے میں اقدامات اور بیان بازی پر قتل کیا گیا۔ یہ خط فدائیان محمد تنظیم القاعدہ و تحریک طالبان کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے، خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ شریعت میں گستاخ رسول کی سزا قتل ہے۔ صدر، وزیراعظم ، میاں نوازشریف ، شہبازشریف ، الطاف حسین اور ملکی سیاسی قیادت نے شہباز بھٹی کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور واقعے کی شدید مذمت کی ہے ۔ صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کی مذموم کارروائیوں سے ہمارا عزم کمزور نہیں ہو سکتا۔
مزیدخبریں