آل پاکستان مناریٹی الائنس کے چیئرمین شہبازبھٹی کا تعلق فیصل آباد کے گاؤں خُوش پورسے تھا، وہ نوستمبر اُنیس سو اڑسٹھ کو پیدا ہوئے،اُن کے والد کا نام جیکب بھٹی تھا۔ شہبازبھٹی نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغازکیا، شہباز بھٹی شہید بینظیر بھٹوکے کافی قریب تھے،شہباز بھٹی نے دو ہزار آٹھ کے انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی کی ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، انہوں نے تین نومبر دوہزار اٹھ میں وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور کی حثیت سے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی کابینہ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔
شہبازبھٹی نے مسلم اورعیسائی کمیونٹی میں ہم آہنگی کیلئے بہت کوششیں کیں، انہیں اُنیس سو اٹھانوے میں امریکہ کی طرف سے امن کا ایوارڈ دیا گیا جبکہ اُنیس سوننانوے میں کینیڈا میں ہیومین رائٹس ایوارڈ دیا گیا۔
مقتول شہبازبھٹی کو دو ہزار تین میں فن لینڈ کی حکومت کی طرف سے ری لیجیئس لبرٹی ایوارڈ بھی دیا گیا۔ صدر آصف علی زرداری نے ناموس رسالت قانون میں ترمیم کے حوالے سے بننے والی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا تھا تاہم بعد میں یہ کمیٹی تحلیل کردی گئی اور حکومت نے قانون میں ترمیم نہ کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا ۔
شہبازبھٹی نے مسلم اورعیسائی کمیونٹی میں ہم آہنگی کیلئے بہت کوششیں کیں، انہیں اُنیس سو اٹھانوے میں امریکہ کی طرف سے امن کا ایوارڈ دیا گیا جبکہ اُنیس سوننانوے میں کینیڈا میں ہیومین رائٹس ایوارڈ دیا گیا۔
مقتول شہبازبھٹی کو دو ہزار تین میں فن لینڈ کی حکومت کی طرف سے ری لیجیئس لبرٹی ایوارڈ بھی دیا گیا۔ صدر آصف علی زرداری نے ناموس رسالت قانون میں ترمیم کے حوالے سے بننے والی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا تھا تاہم بعد میں یہ کمیٹی تحلیل کردی گئی اور حکومت نے قانون میں ترمیم نہ کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا ۔