اگر حکومت نے عوام کی خدمت کی ہوتی تو ’گوزرداری گو’کا نعرہ نہ لگتا، خيرات دينے والے آج خود خيرات مانگنے پر مجبور ہو گئے.نواز شريف

نواب شاہ کے نزدیک قاضي احمد ميں ايک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ يہاں آتے ہوئے ديکھا کہ گيارہ ہزارايکڑ پر ابھی تک سيلابی پانی کھڑا ہوا ہے جس سے اندازہ لگاياجاسکتا ہے کہ حکومت نے بہت بڑی غفلت کامظاہرہ کيا.
پنجاب ميں طلباء ميں ليپ ٹاپ کي تقسيم کا حوالہ ديتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انقلاب ديکھنا ہے تو پنجاب کو ديکھيں، ہم سندھ کے طلباء ميں بھي ليپ ٹاپ تقسيم کرينگے.
انہوں نے سوال کيا کہ چھوٹے کاشتکاروں کو انصاف کيوں نہيں ملتا، حکومت بے حس ہوچکی ہے اور غریب ہاری کو پوچھنے والا کوئی نہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ آئندہ سندھ ميں بھي ان کی حکومت ہوگی، پہلے بھي سندھ سے ڈاکو راج ختم کيا، آئندہ بھي کريں گے.انہوں نے کہا کہ بد قسمتي سے آج بھي انیس سو اٹھاسی کي سياست ہو رہي ہے، نوازشریف نے پیپلزپارٹی کی امیدوار کی جانب سے الیکشن کمیشن عملے پر تشدد کے واقعہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وحیدہ شاہ جیسی خاتون نے پاکستان کا امیج بگاڑا اسےقانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا
نوازشریف نے مزید کہا کہ حکومت نے بلوچستان کے حالت پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، انہوں نے اکبر بگٹی قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اقدامات کرنے تک اے پی سی میں شرکت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتي وزير لوڈشيڈنگ ختم کرنے کے دعوے کرتے ہيں مگر چار سال سےایسا نہیں ہوا ایک وزیر ایک سال میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا کہتے کہتے خود چلا گیا. انہوں نے کہا کہ اگلي موٹروے کراچي نے نوابشاہ، وہاں سے خيرپور اور پھر پنجاب جائيگي، ہم پاکستان کو ايک کريں گے۔

ای پیپر دی نیشن