سپريم کورٹ نے اڈیالہ جیل سے لاپتہ قیدیوں کے کيس میں ايجنسيوں کی جانب سے تین صفحات پرمبنی رپورٹ کو غير تسلی بخش قراردے ديا

سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چيف سيکرٹری خيبر پختونخوا نے رپورٹ پيش کی جس ميں بتايا گيا کہ قيديوں سے پینتیس لواحقين کی ملاقات کرائی گئی ہے. چيف جسٹس نے ريمارکس ديئے کہ ديکھنا ہوگا کہ قيديوں کی ہلاکت کيسے ہوئی، اب تک يہ نہيں بتايا گيا کہ قيدی کس ايجنسی کی تحويل ميں تھے. چيف جسٹس نے اپنے ريمارکس ميں مزيد کہا کہ ايک بھی بے گناہ ہلاک ہو جائے تو خدا کو جواب دينا ہوگا، خاتون اپنے بچوں کی حالت دیکھ کر مرگئی مگر ہم ٹس سے مس نہیں ہوئے .ايجنسيوں کے وکيل راجا ارشاد کيانی نے ايجنسيوں کی قربانياں اور کارکردگی بيان کی جس پرچيف جسٹس نے ريمارکس دیئے کہ آپکی قربانی اپنی جگہ، آپکے پاس پارليمنٹ ہے، قانون سازی کرليں ليکن ہم آئين کے سوا نہيں چل سکتے۔چيف جسٹس نے اپنے ريمارکس ميں مزيد کہا کہ بلوچستان ميں آگ لگی ہے،چيخ وپکارہے،لاشيں آرہی ہيں جبکہ الزام ايجنسيوں پر لگایا جارہا ہے اوراب تو ملکی بقا کی بات ہورہی ہے. عدالت نے کیس کی مزید سماعت سولہ مارچ تک ملتوی کردی، عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل راجہ ارشاد نے کہا کہ وہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں مگر ملک دشمنوں ، غداروں اور دہشت گردوں کو معافی نہیں دی جانی چاہئیے۔

ای پیپر دی نیشن