اسلام آباد + لاہور (خبر نگار + سٹاف رپورٹر) نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 3.03 روپے فی یونٹ (39 فیصد) مہنگی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، ایل پی جی کے نرخ بھی 15 روپے کلو بڑھا دئیے گئے، اطلاق 3 مارچ سے ہو گا۔ ادھر اوگرا نے سی این جی کی قیمت میں 48 گھنٹے کے دوران دوسری بار اضافہ کر دیا۔ سی این جی مزید 90 پیسے سے ایک روپے 77 پیسے تک مہنگی ہو گئی۔ نیپرا کے مطابق مذکورہ اضافہ اگست 2011ءمیں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے جو کہ مارچ کے بلوں پر لاگو ہو گا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ہونے والا اضافہ لائف لائن صارفین جو کہ ایک مہینے میں پچاس یونٹ سے کم خرچ کرتے ہیں پر لاگو نہیں ہو گا۔ موجودہ اضافہ جولائی 2011ءکے لئے گذشتہ ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ہونے والے اضافے سے 99 پیسے زیادہ ہے۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم امتناعی کے باعث یہ نوٹیفکیشن 5 ماہ کی تاخیر سے جاری کیا گیا۔ تقسیم کار کمپنیوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ مختلف عدالتوں نے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ سے متعلق جو فیصلے دئیے تھے ان فیصلوں کی روشنی میں وہ صارفین سے وصولی کریں۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق ایل پی جی کے نرخ 15 روپے کلو بڑھا دئیے گئے، نئی قیمتوں کا اطلاق 3 مارچ سے ہو گا۔ گھریلو سلنڈر کی قیمت 177 روپے اور فی کمرشل سلنڈر قیمت 681 روپے بڑھ گئی ہے، آل پاکستان ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن انچیف عبدالہادی خان نے اس ضمن میں وفاقی حکومت اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایل پی جی کو عام صارفین کی دسترس میں رہنے کے لئے ماضی کی طرح ایک بار پھر ایل پی جی کی مقامی قیمت کو موجودہ قیمت پر منجمد کرنے کے احکامات جاری کرے۔ دوسری طرف ایل پی جی ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ترجمان بلال جبار کا کہنا ہے کہ اگر پروڈیوسرز نئی انٹرنیشنل قیمت کے مطابق قیمتیں ترتیب دیتے ہیں تو اس سے ایل پی جی کی قیمت 160 روپے فی کلو تک بڑھ سکتی ہے۔ پروڈیوسر ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے سے گریز کریں تاکہ اس کی قیمت کو 130 روپے فی کلو تک برقرار رکھا جا سکے۔ دریں اثناءوزارت پٹرولیم کی طرف سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس میں مزید 33 فیصد اضافے کے نتیجے میں پنجاب میں سی این جی کی قیمت 69 روپے 60 پیسے فی کلو سے بڑھ کر 71 روپے 5 پیسے فی کلو ہو جائے گی۔ نئی قیمتوں کا اطلاق گذشتہ شب سے ہو گیا۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے سی این جی پر گیس ڈوپلپمنٹ سرچارج لگائے جانے کی وجہ سے 27 فروری کو سی این جی کی قیمت میں 55 پیسے سے ایک روپیہ 6 پیسے فی کلو جبکہ سی این جی پر مزید 33 فیصد گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس لگانے سے پنجاب اور سندھ میں 79 روپے اور پوٹھوہار خیبر پی کے اور بلوچستان میں 140 روپے فی ایم ایم پی ٹی یو جی آئی ڈی ایس عائد کئے جانے کے بعد پنجاب میں اس کی فی کلو قیمت 71 روپے 5 پیسے ہو جائے گی۔ سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث عبداللہ پراچہ نے سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس سے عوام سستی سواری سے محروم ہو جائے گی اور مہنگائی کا ایک طوفان برپا ہو جائے گا۔
اسلام آباد (خبرنگار) جمہوری حکومت نے مہنگائی کا ایک اور ڈرون حملہ کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پھر اضافہ کر دیا ہے۔آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے تحت ہائی سپیڈ ڈیزل کو موجودہ سطح پر برقرار جبکہ پٹرول کی قیمت میں 2.75 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم مارچ سے ہوگا۔ بدھ کو جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی نئی قیمت 97.66 ہو گی، ڈیزل کی قیمت بدستور 103.46 روپے فی لٹر ہوگی۔ ایچ او بی سی کی قیمت 8.67 روپے اضافہ کے ساتھ 126.87 روپے‘ لائٹ ڈیزل 3.08 روپے اضافہ کے ساتھ 93.29 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت 4.38 روپے اضافے کے ساتھ 96.40 روپے مقرر کی گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں 2.82 روپے اضافہ کے باوجود اسے موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور صارفین کو موجودہ قیمت پر ڈیزل کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے اس پر عائد پٹرولیم لیوی 6.50 روپے سے کم کرکے 4.07 روپے فی لٹر کردی گئی ہے۔ ڈیزل کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کے لئے حکومت کو مارچ 2012ءکے دوران ایک ارب 90 کروڑ روپے کے لگ بھگ سبسڈی دینی پڑے گی۔ دریں اثناءوفاقی وزیر پانی و بجلی سید نوید قمر نے کہا ہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے پٹرول کی قیمت کم کرنے کی تجویز نہیں دی، ڈیزل پر سبسڈی دی جائیگی، میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی سبسڈی میں حصہ ڈالنے کیلئے صوبوں سے رابطہ کریگی، صوبوں کا جواب آ جائے پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سبسڈی کا فیصلہ ہو گا۔ نوید قمر نے کہاکہ سی این جی کی قیمتوں کا پارلیمانی کمیٹی کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں۔ واضح رہے کہ پارلیمانی کمیٹی نے 30جون تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمت نہ بڑھانے کی سفارش کی تھی۔
اسلام آباد (خبرنگار) جمہوری حکومت نے مہنگائی کا ایک اور ڈرون حملہ کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پھر اضافہ کر دیا ہے۔آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے تحت ہائی سپیڈ ڈیزل کو موجودہ سطح پر برقرار جبکہ پٹرول کی قیمت میں 2.75 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم مارچ سے ہوگا۔ بدھ کو جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی نئی قیمت 97.66 ہو گی، ڈیزل کی قیمت بدستور 103.46 روپے فی لٹر ہوگی۔ ایچ او بی سی کی قیمت 8.67 روپے اضافہ کے ساتھ 126.87 روپے‘ لائٹ ڈیزل 3.08 روپے اضافہ کے ساتھ 93.29 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت 4.38 روپے اضافے کے ساتھ 96.40 روپے مقرر کی گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں 2.82 روپے اضافہ کے باوجود اسے موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور صارفین کو موجودہ قیمت پر ڈیزل کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے اس پر عائد پٹرولیم لیوی 6.50 روپے سے کم کرکے 4.07 روپے فی لٹر کردی گئی ہے۔ ڈیزل کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کے لئے حکومت کو مارچ 2012ءکے دوران ایک ارب 90 کروڑ روپے کے لگ بھگ سبسڈی دینی پڑے گی۔ دریں اثناءوفاقی وزیر پانی و بجلی سید نوید قمر نے کہا ہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے پٹرول کی قیمت کم کرنے کی تجویز نہیں دی، ڈیزل پر سبسڈی دی جائیگی، میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی سبسڈی میں حصہ ڈالنے کیلئے صوبوں سے رابطہ کریگی، صوبوں کا جواب آ جائے پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سبسڈی کا فیصلہ ہو گا۔ نوید قمر نے کہاکہ سی این جی کی قیمتوں کا پارلیمانی کمیٹی کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں۔ واضح رہے کہ پارلیمانی کمیٹی نے 30جون تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمت نہ بڑھانے کی سفارش کی تھی۔