اسلام آباد + پشاور (آن لائن + ثناء نیوز) وفاقی حکومت نے شمالی وزیرستان اور دیگر علاقوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی سرجیکل سٹرائیک (فاسٹ ٹریک) حملوں کے باعث شدت پسندوں کی 40فیصد قوت ختم کر دی ہے اور ان حملوں کے باعث اب عسکریت پسند گروپ منتشر ہورہے ہیں ، حکو متی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تمام کارروائیاں انٹیلی جنس بنیادوں پر کی جارہی ہے اور کارروائیوں میں جدید ترین پاکستانی آپریشنل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے ،آئندہ چند دنوں میں فاسٹ ٹریک فضائی کارروائیوں کا دائرہ کار مزید بڑھایاجائے گا اور عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ آبادی متاثر نہ ہو۔ ذرائع نے بتایا کہ حتمی آپریشن کی منظوری تک فاسٹ ٹریک کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ دوسری طرف قبائلی علاقوں میں جاری فضائی آپریشن میں ممکنہ تیزی کی خوف سے ہزاروں کی تعداد میں مقامی باشندے اپنے گھروں کو چھوڑ کر خیبر پی کے اور پنجاب کے مختلف علاقوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔گزشتہ پانچ دنوں میں شمالی اور جنوبی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد 15 ہزار سے زائد بتائی جا رہی ہے جبکہ اتنی ہی تعداد میں اورکزئی اور خیبر ایجنسی سے بھی عام شہری نقل مکانی کرچکے ہیں۔ مغربی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بے گھر ان افراد کے لئے حکومت کی جانب سے کسی قسم کے انتظامات دیکھنے میں نہیں آئے۔ میران شاہ اور میر علی سے خاندان سمیت آنے والے حاصل خان اور زر ولی خان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز علاقے میں توپخانے کا استعمال کر رہی ہیں۔ ہمارے بچے توپوں کی آوازیں سن کر ڈر جاتے ہیں اور سہمے رہتے ہیں۔ یہاں آنے کے لئے اپنے پالتو جانور بیچ کر کرائے کا بندوبست کیا۔ دوسری طرف صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ بے گھر ہونے والوں کو صوبائی حکومت ہر ممکن امداد فراہم کرے گی۔ صوبائی وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن مسائل کا حل نہیں اس میں انسانی جانیں بھی ضائع ہوں گی لیکن آخر میں آپ بات چیت کا ہی سہارا لیں گے۔ وفاقی حکومت کا فرض ہے کہ بے گھر ہونے والوں کی جلد از جلد بحالی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ قبائلی اور عسکری امور کے ماہر بریگیڈیئر (ر) سعد محمد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بے گھر ہونے والوں کی رجسٹریشن اور انہیں بنیادی سہولیات کی فراہمی میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے۔ پناہ گزینوں کی آڑ میں عسکریت پسند بھی یہاں آ سکتے ہیں، لہذا ان کی چھان بین ضروری ہے۔