وزیر خزانہ کی پٹرولیم کی قیمتوں بارے انوکھی منطق

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مارچ میں تبدیل نہیں کیا جائےگا اوگرا نے پٹرول 5روپے 59پیسے اور مٹی کے تیل پر 7 روپے 32 پیسے اضافے جبکہ ڈیزل پر 5روپے 49پیسے کمی کی سفارش کی تھی۔
پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات عالمی منڈی کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں ماضی میں عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوئیں تو حکومت پاکستان نے بھی یہاں قیمتیں کم کیں لیکن اسحاق ڈار اس بار نہ جانے قوم پر کیسے مہربان ہو گئے ہیں کہتے ہیں اوگرا کے کہنے کے باوجود ہم قیمتیں نہیں بڑھا رہے حالانکہ اسحاق ڈار کو اس مہینے بھی عالمی مارکیٹ کے لحاظ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنی چاہئیں تھیں۔ اس وقت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں نہ ہی کم ہوئی ہیں تو ان قیمتوں کو اصولی طور پر پہلے کی سطح پر ہی برقرار رہنا چاہیے لیکن اسحاق ڈار اس پر بھی سیاست چمکانا شروع ہو گئے ہیں۔ پہلے ہی عالمی مارکیٹ کے تناسب سے پاکستان میں پٹرول کی قیمت 50روپے تک آنی چاہیے تھی لیکن حکومت نے سیلز ٹیکس لگا کر قیمتوں کو 70 روپے پر رکھا ہے یہ قوم کے ساتھ ظلم ہے۔ تحریک انصاف والے پھر درست کہتے ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہمارے دھرنے کی وجہ سے نیچے آئی ہیں حکمران ایسے اقدامات سے اپنی ہی پارٹی مسلم لیگ (ن) کی عوام میں مقبولیت نہ گرائیں۔ وزیراعظم اگر عوامی مقبولیت چاہتے ہیں تو پھر عوام کش پالیسیاں بنانے والوں کو ہتھ ہولا رکھنے کا کہیں۔ وزیر اعظم پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس ختم کرکے عوام کو مزید ریلیف دیں اور اس تناسب سے اشیاءخوردونوش کی قیمتوں میں بھی کمی کریں۔

ای پیپر دی نیشن