لاہور (سید شعیب الدین سے) پیپلز پارٹی نے سندھ میں سینٹ کی دو نشستیں بلامقابلہ جیت کر چیئرمین سینٹ کے عہدے کیلئے دوڑ کا آغاز کردیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی اتحادی ایم کیو ایم بھی دو نشستیں بلامقابلہ جیتی ہے۔ اسی طرح ٹیکنوکریٹس اور خواتین کی نشستوں پر بلامقابلہ کامیابی حاصل کرکے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم اتحاد نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ جنرل نشستوں میں ساتویں نشست بھی جیتیں گے۔ سندھ میں پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی 92 اور متحدہ کے 51 ہیں جبکہ سینٹ کی ایک نشست کیلئے 21 ووٹ درکار ہیں۔ پیپلزپارٹی کو 4 جنرل نشستوں کے ملنے کے بعد 8 ووٹ باقی بچیں گے جبکہ ایم کیو ایم کو 2 نشستیں ملنے کے بعد 9 ووٹ باقی بچیں گے۔ اسی طرح دونوں جماعتوں کے پاس 17ووٹ بچ جائیں گے اور انہیں قوی امید ہے کہ وہ 4 ووٹ ”حاصل“ کرلیں گے۔ اس طرح پی پی پی کے 5 سینیٹر سندھ سے کامیاب ہوجائیں گے اور مسلم لیگ فنکشنل کامیابی سے دور رہے گی۔ پیپلزپارٹی کو قوی امید ہے کہ سینٹ میں وہ سب سے بڑی پارٹی بنے گی۔ اس مقصد کے حصول کیلئے اس نے شو آف ہینڈز کے حوالے سے آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کی۔ پی پی پی کو بھرپور امید ہے کہ آصف زرداری کے کوآرڈینیٹر برائے پنجاب ندیم افضل چن بھی کامیاب ہوجائیں گے۔ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) سے ناراض جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اپنے ”غصے کا اظہار“ کرکے ندیم افضل چن کو جتوادیں گے۔ حالانکہ ندیم افضل چن کے پاس (ق) لیگ کے 8 اور آزاد امیدواروں کے 5 ووٹ پیپلز پارٹی کے 8 ووٹوں میں شامل کرکے 21 ووٹ ہیں مگر اسکے باوجود پیپلزپارٹی ”پُرامید“ ہے۔ پیپلز پارٹی کو خیبر پی کے سے اپنے امیدوار صوبائی صدر خانزادہ خان کی کامیابی کی توقع ہے جبکہ سینیٹر گلزار احمد خان اور انکے بیٹوں وقار احمد خان اور عمار احمد خان کے حوالے سے بھی غیر متوقع نتائج کی توقع ہے۔ تینوں باپ بیٹے اپنی نشستیں جیت کر پی پی پی کی قیادت کو تحفہ میں دینے کے عادی ہیں۔ پیپلزپارٹی کو توقع ہے کہ متحدہ، اے این پی، بلوچستان میں بزنجو کی پارٹی کے سینیٹرز اور دیگر اتحادیوں کی مدد سے اسے 53 ووٹ مل جائیں گے۔ تحریک انصاف چونکہ مسلم لیگ (ن) کو ووٹ نہیں دیگی لہٰذا مسلم لیگ (ن) اکثریت حاصل کرنے سے محروم رہے گی۔ سینٹ میں کامیابی کی صورت میں پیپلزپارٹی کے پاس چیئرمین سینٹ کیلئے 4 بڑے امیدوار ہیں جن میں اعتزازاحسن، رضا ربانی، سابق چیئرمین فاروق ایچ نائیک اور پیپلزپارٹی سندھ کے سیکرٹری جنرل تاج حیدر شامل ہیں۔
پی پی سینٹ