لاس اینجلس (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) پاکستانی فلمساز اور ہدایتکارہ شرمین عبید چنائے نے چار سال میں دوسرا آسکر اکیڈمی ایوارڈ جیت لیا ہے۔ شرمین نے’’ اے گرل اِن دی ریور ‘‘پر بہترین ڈاکومینٹری کا آسکر ایوارڈ جیتا، شرمین عبید چنائے نے اپنی والدہ کے ساتھ ریڈ کارپٹ تقریب میں ایوارڈ وصول کیا۔ 88ویں آسکر ایوارڈز کی رنگا رنگ تقریب امریکی شہر لاس اینجلس میں ہوئی۔ شرمین عبید چنائے کو ’بیسٹ شارٹ ڈاکومینٹری‘ کی کیٹیگری میں غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے تیار کردہ ڈاکومینٹری ’اے گرل ان دی ریور، دی پرائس فار گیونس‘ پر آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اے گرل اِن دی ریور‘ شرمین عبید چنائے فلمز اور ہوم باکس آفس کی مشترکہ پروڈکشن تھی جس میں ایک اٹھارہ سالہ لڑکی کی زندگی کا احوال بیان کیا گیا ہے جو غیرت کے نام پر قتل کی کوشش میں بچ جاتی ہے۔ یاد رہے شرمین عبید چنائے نے اس سے قبل 2012 میں بھی اپنی ڈاکومینٹری ’سیونگ فیس‘ پر پاکستان کے لیے پہلا آسکر ایوارڈ جیتا تھا۔ اس موقع پر شرمین عبید چنائے کا کہنا تھا کہ پرعزم خواتین کی محنت کا صلہ کامیابی کی صورت میں ملتا ہے، ان تمام لوگوں کی شکر گزار ہوں جنہوں نے یہ فلم بنانے میں ساتھ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے غیرت کے نام پر قتل کے قانون میں ترمیم کا وعدہ کیا ہے، یہ قلم کی طاقت ہی ہے کہ حکمرانوں نے قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کو یہ مضبوط پیغام دینا چاہیے کہ یہ بھیانک جرم ہماری ثقافت یا مذہب کا حصہ نہیں۔ لاس اینجلس میں منعقدہ 88ویں اکیڈمی ایوارڈز میں ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے موضوع پر بنائی جانے والی اس فلم کا مقابلہ چار دیگر فلموں سے تھا۔ شرمین عبید دوسری بار آسکر ایوارڈ جیتنے وال پہلی پاکستانی شخصیت بن گئی ہیں۔ فلم کو شرمین عبید چنائے فلمز اور ایچ بی او نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا۔ یہ دستاویزی فلم صبا نامی 18 سالہ لڑکی کی کہانی ہے جسے اس کے رشتے داروں نے غیرت کے نام پر قتل کرنے کی کوشش کے بعد مردہ سمجھ کر دریا میں پھینک دیا تھا مگر وہ معجزانہ طور پر بچ گئی تھی۔ زندہ بچنے کے بعد اس نے ہسپتال کے ڈاکٹروں اور پولیس کیساتھ مل کر اپنا مقدمہ لڑا مگر پھر دباؤ میں آ کر حملہ آوروں کو معاف کر دیا تھا۔ شرمین عبید نے کہاکہ انہیں خوشی ہے کہ ان کی فلم کی وجہ سے پاکستان میں ’غیرت کے نام پر قتل‘ کا مسئلہ اُجاگر ہوا یہ ان کے لیے کسی بھی ایوارڈ سے بڑھ کر ہے۔ آسکرز کے لیے نامزدگی کے بعد شرمین عبید چنائے نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بھی کہا تھا کہ یہ فلم غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات معاف کرنے کا اختیار ختم کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آسکرز جیتنے سے زیادہ خوشی انہیں اس بات کی ہوگی کہ جب قومی اسمبلی ’اینٹی آنر کرائم بِل 2014‘منظور کر لے گی۔ خیال رہے کہ آسکر ایوارڈ جیتنے والی اس فلم کا پریمیئر پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے وزیرِ اعظم ہاؤس میں کروایا تھا۔ دریں اثناء بالی ووڈ فلم ’’سپاٹ لائٹ‘‘ نے بہترین فیچر فلم کا آسکر ایوارڈ حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔ سپاٹ لائٹ کے مقابلے میں فلم ریوننٹ ، دی بگ شارٹ ، بریجز آف سپائیز، بروکلین، دی مارشین، میڈ میکس فیوری اور روم جیسی بڑی فلمیں تھیں جن سب کو پچھاڑتے ہوئے سپاٹ لائٹ سب سے آگے نکل گئی۔لاس اینجلس میں منعقدہ 88 ویں سالانہ اکیڈمی ایوارڈز کے میلے میں بہت سے حیران کن اعلانات نے لوگوں کی سانسیں روک دی تھیں جن میںسب سے حیران کن بہترین فلم اور اوریجنل سکرین پلے کے لئے فلم سپاٹ لائیٹ اور بہترین اوریجنل سکور(بہترین موسیقی) کے لئے فلم ’’دی ہیٹ فل ایٹ‘‘کے لئے اینیو موریکون کے اعلانات تھے۔ہالی وڈ سٹار لیو نارڈو ڈی کیپریو کے لئے یہ سال بھی خوش بخت ثابت ہوا انھوں نے فلم دی ریوننٹ پر بہترین اداکار کا آسکر ایوارڈ حاصل کیا جبکہ اس فلم کے ایلجندرو گونزالیز اناریٹو نے بہترین ڈائریکٹر کا آسکر ایوارڈ لے لیا۔بہترین اداکارہ توقع کے مطابق فلم روم میں بہترین کردار سازی کے لئے اداکارہ بری لارسن رہیں،26 سالہ بری کے مقابلے میں کیٹ بالنچے،جنیفر گارنس، شارلوٹ ریمپلنگ اور سوریز رونن جیسی بڑی اداکارائیں تھیں۔ٹیکنیکل کیٹاگری میں جارج میلر کی فلم میڈ میکس فیوری روڈ سب سے آگے رہی اس نے بیسٹ کاسٹیوم،پروڈکشن ڈیزائن،میک اپ ،فلم ایڈیٹنگ، سائونڈ میکسنگ اور سائونڈ ایڈیٹنگ کے چھ آسکر اپنے نام کر لئے،دستاویزی فیچر فلم کی کیٹاگری میں گلوکارہ ایمی وائن ہائوس کی زندگی پر بنائے جانے والی ڈاکومنٹری ایمی نے آسکر لیا جس کے ڈائریکٹر آصف کپاڈیا نے ایوارڈ وصول کیا۔ جہاں سب اندازوں کے برعکس فلم سپاٹ لائٹ کو بہترین فیچر فلم قرار دیا گیا وہیں اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو اپنا پہلا آسکر ایوارڈ جیتنے میں کامیاب رہے۔
لاس اینجلس (نوائے وقت رپورٹ) دوسری بار آسکر ایوارڈ جیتنے والی شرمین عبید چنائے نے کہا ہے کہ یہ میری نہیں پاکستان کی کامیابی ہے، پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیرت کے نام پر قانون سازی ہو رہی ہے اس پر فخر ہے۔ فلم میں یہ اچھی بات بھی بتائی گئی کہ مظلوم لڑکی کی سب نے مدد کی۔ آسکر ایوارڈ پھر ملنے پر میری والدہ بہت خوش ہیں۔ ہم پانچ بہنیں پاکستان کی بیٹیاں ہیں، ملک کا نام روشن کرتی ہیں۔ وزیراعظم نے وعدہ کیا غیرت کے نام پر قتل کے قانون میں تبدیلی لائیں گے۔ پاکستان میں موجود ایسے مردوں کی ہمت افزائی کرنی چاہئے مرد عورتوں کو سپورٹ کرے تو ملک آگے بڑھے گا۔ پاکستان کی بیٹیاں آسکر اور نوبل انعام حاصل کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بہت نروس تھی، میڈیا میں کہا گیا تھا کہ میں دوسرے یا تیسرے نمبر پر ہوں۔ والد نے کہا سچ بولو گی تو پوری دنیا تمہارے ساتھ ساتھ ہوگی۔ کچھ لوگوں کو پسندنہیں کہ میں نے اس موضوع پر کام کیا، مجھے ایواڈ ملا تو پتہ تھا میں پاکستانی قوم کی دعاؤں سے جیتی ہوں۔