لاڑکانہ کیڈٹ کالج میں تشدد کا شکار طالب علم محمد احمد کے آپریشن کے مطالبے پر امریکی اسپتال کو پونے 3 کروڑ روپے کی رقم فراہم کردی گئی۔امریکی ریاست سنسنائی کے اسپتال کے اکاﺅنٹ میں پونے 3کروڑ پہنچنے پر محمد احمد کے والدین کوبھی اطمینان ہوگیا کہ دنیا میں انسانیت کا ڈھونڈورا پیٹنے والے سپر پاور کے شہر میں ایک ادنیٰ طالب علم کا علاج ممکن ہوسکے گاکیونکہ اسپتال انتظامیہ نے کہا ہے کہ نرسنگ اور ایمبولینس کے اخراجات بھیجنے کے بعد آپریشن کی تاریخ دی جائے گی۔ مزید کچھ لکھنے سے قبل یہ سطوراس ٹیچر یا پروفیسر کے لئے ہیں کہ اگر محمداحمد کے علاج کے لئے ان پروفیسر کوذمہ دارٹھہرایا جائے توشایداس کی نسلیں بھی اسکا علاج کا خرچہ برداشت نہیںکرسکیں گی۔ جس نے ایک غریب اور مفلس طالب علم پرتشدد کیا اور میڈیا پر خبریںآنے کے بعد حکومت نوٹس نہ لیتی تو محمد احمد علاج کی بجائے لاڑکانہ میںکسمپرسی کی زندگی بسرکررہا ہوتا۔ ایک جانب محمد احمد کو امریکی ریاست سنسنائی کے اسپتال میں علاج کا تذکرہ ہے تودوسری جانب ایک فوجی افسر کی روداد یاد آئی جو کہ تربیت کی غرض سے امریکہ گیا اور وہ امریکی شہرت سے اس قدرمرعوب تھے کہ انہوںنے ایک اور اچھی آفر ٹھکرا کر امریکہ جانے کو فوقیت دی۔ چنانچہ واپس پاکستان آنے پروہ امریکہ میں انسانیت کی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے۔ آج محمد احمد کا علاج پونے 3 کروڑ روپے کی وصولی سے مشروط کردیا گیا تو ان فوجی افسر کی تعریفیں ماند پڑ گئیں اور دل سوچنے پر مجبور ہے کہ امریکہ میںایسا بھی ہوتا ہے۔ ایسا کیونکہ آخرامریکی صدربارک اوبامہ کے جانے اور نئے صدرٹرمپ کی آمد کے بعد امریکی صورت حال بالخصوص مسلمانوںکے خلاف یکسر تبدیل ہوتی نظر آئی۔
نو منتخب امریکی صدرنے پہلا وار مسلم ممالک پر ہی کیا اورابتدائی طورپر سات مسلم ممالک کے لئے امریکہ کو نوگوایریا بنانے کا اعلان کردیا‘ جس کے بعد امریکہ میں تارکین وطن کے داخلہ پروگرام کو120 دن کے لئے معطل کردیا۔ اس طرح ایران‘ عراق‘ لیبیا‘ صومالیہ‘ سوڈان‘ شام اور یمن کے شہریوںکےلئے 90 دن تک ویزے جاری کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈرکے تحت شام کے مہاجرین کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگادی۔ ان تمام اقدامات کامقصد انسانیت نہیں انتہا پسند اسلامی دہشت گردوں کو ملک سے دوررکھنے کے لئے سخت اقدامات کرنا تھے۔ انہوں نے اپنے حکم نامہ میں اظہار کیا ہے کہ امریکہ کو بنیاد پرست اسلامی دہشت گردوں سے محفوظ کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا ” ہم انہیںامریکہ میں رہنے دیں گے جو صرف ہمارے ملک کی حمایت کرتے ہیں جو دل سے ہمارے شہریوں سے پیار کرتے ہیں“۔
اگرچہ امریکہ کا پناہ گزین پروگرام اب معطل ہے تاہم 872 پناہ گزینوں کو چھوٹ دی گئی ہے اور وہ رواں ہفتے امریکہ آئیں گے کیونکہ ان کی سفر کی تیاریاں مکمل ہیں اور اب اس موقعے پر انہیں روکنا ان کی مشکلات میں اضافہ کرے گا۔سیکڑ وں امریکی ڈپلومیٹس نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو ایک میمو بھیجا ہے جس میں اس پالیسی کے حوالے سے اختلاف کا اظہار کیا گیا ہے۔ٹرمپ کے اس آرڈر پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ) لیبیا کی حکومت نے امید ظاہر کی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ لیبیا پر عائد پابندی جلد اٹھا لے گی، کیونکہ جلد بازی میں کیے گئے فیصلے کے بڑے منفی اثرات ہوں گے۔لندن کے میئر صادق خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سفری پابندیوں کو ظالمانہ اور متعصبانہ قراردیتے ہوئے ان کا دورہ برطانیہ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ جرمنی میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے نئے سربراہ اور اگلے عام الیکشن میں سربراہ حکومت کے عہدے کے لیے موجودہ قدامت پسند چانسلر میرکل کے حریف امیدوار مارٹن ش±لس نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں ’غیر امریکی‘ قرار دیا ہے اور کہاہے کہ یورپ ٹرمپ پالیسیوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہو،ٹرمپ کی پالیسیاں غیر امریکی ہیں اس لیے یورپ لبرل اقدارکا بھرپور دفاع کرے۔ تاہم سعودی عرب کے وزیرِ خالد الفلیح نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سات مسلم ممالک پر لگائے جانے والی سفری پابندی کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق ہے اور وہ علاقائی اور عالمی چیلنجز کا مل کر سامنا کریں گے۔خالد الفلیح کے مطابق لوگ جن مشکلات کا سامنا پیش کر رہے ہیں وہ وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو جائیں گی۔ اس کے باوجود ڈدونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کیخلاف امریکا سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کی حمایت میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا اس دوران امریکہ کے ڈیلاس ایئرپورٹ پر مسلمانوں نے نماز باجماعت ادا کرکے اپنی آواز بلند کی اور عیسائیوں نے حفاظتی حصار بنا کر مسلمانوں سے اظہار ےکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا ۔کچھ ایسا ہی منظر ڈیلاس ایئرپورٹ پر دیکھنے کو ملا، جہاں بڑی تعداد نے ظہر کی نماز ادا کی۔امامت کرنے والے عمر سلیمان کا کہنا تھا وہ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کیخلاف ہیں اور احتجاج کا اس سے بہتر انداز نہیں ہوسکتا۔ امریکی شہر وکٹوریہ میں شہید کی جانے والی مسجد کی دوبارہ تعمیر کیلئے آن لائن 9 لاکھ ڈالر سے زائد عطیات جمع کرلئے گئے۔ گو فنڈ می نامی پیج پر دو دن کے دوران 19 ہزار سے زائد افراد نے یہ عطیات دیئے ہیں، جمع کی گئی رقم مسجد کی دوبارہ تعمیر میں خرچ کی جائے گی۔ مسجد انتظامیہ نے امریکی شہریوں کی حمایت پر شکریہ ادا کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ محبت، پیار، مشکل میں معاشی تعاون کرنا ہی امریکا کی حقیقی پہچان ہے گویا ٹرمپ کیخلاف مظاہرے اپنی جگہ، امریکی پالیسیوں کیخلاف احتجاج الگ بات لیکن امریکا میں مسلم عیسائی اتحاد کی نئی روایت قائم ہونے چلی ہے جو کہ خوش آئند اورانسانیت کی غماز ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ منتخب ہو کر امریکی صدر بنے ہیں اور ان کے آرڈرز ان کا استحقاق ہے لیکن یہ انسانیت کا تقاضا ہے کہ وہاں پر برسوںسے بسنے والوںکے ساتھ حسن سلوک سے پیش آیا جائے۔