ہم طیب ارزگان کو خوش آمدید کہتے ہیں
ہم اپنے مہربان کو خوش آمدید کہتے ہیں
جو ہر خوشی میں در دمیں ہمارے ساتھ ساتھ ہے
اس مہربان کو خوش آمدید کہتے ہیں
ماضی کی چاہتوں کا جواب بھی اسیر ہے
ہم ایسے قدردان کو خوش آمدید کہتے ہیں
وہ رفعت اسلام کی بقا کا ایک نشان ہے
ملت کے پاسبان کو خوش آمدید کہتے ہیں
وہ پاک ترک دوستی کی بولتی مثال ہے
سو ایسے خوش بیان کو خوش آمدید کہتے ہیں
جو مصنہءشہود پر ہر ظلم کے خلاف ہے
اس حق کے ترجمان کو خوش آمدید کہتے ہیں
ڈاکٹرفہمیدہ تبسم