اقتصادی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس آج ہوگا الکونیا اقتصادی بلاک بنائے گی : نواز شریف

Mar 01, 2017

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) علاقائی اقتصادی تعاون تنظیم” ایکو “ کا 13واں ایک روزہ سربراہ اجلاس آج بدھ کو یہاں منعقد ہو رہا ہے۔ اجلاس تنظیم کی سربراہی وزیر اعظم نواز شریف کے سپرد کی جائے گی، تنظیم کے ویژن 2025 ، اور اعلان اسلام آباد کی منظوری دی جائے گی ۔ بدھ کی صبح شروع ہونے والے اس اجلاس میں ترکی و ایران سمیت پانچ رکن ممالک کے صدور، پاکستان سمیت تین ملکوں کے وزراءاعظم، ایک ملک کے نائب وزیراعظم اور افغانستان کے خصوصی نمائندہ شریک ہو رہے ہیں۔ سربراہ اجلاس کے دو سیشن منعقد ہوں گے، افتتاحی اجلاس میں آذربائیجان کے صدر حیدر علیوف جو ای سی او کے سربراہ بھی ہیں ، تنظیم کی سربراہی وزیراعظم نواز شریف کے سپرد کریں گے اور تنظیم کی کارکردگی پر بھی روشنی ڈالیں گے۔ افتتاحی اجلاس سے نواز شریف اور آذربائیجان کے صدر اور سیکرٹری ای سی او خطاب کریں گے بعد ازاں حروف تہجی کے اعتبار سے تمام رکن ممالک کے سربراہان خطاب کریں گے تاہم ازبکستان کے نائب وزیراعظم ان کے بعد اور سب سے آخر میں افغانستان کے سفیر جنہیں صدر اشرف غنی کے خصوصی نمائندے کی حثیت حاصل ہے وہ خطاب کریں گے۔ بعد ازاں ''ری ٹریٹ'' کے لئے تمام شریک سربراہان اکٹھے ہوں گے جس میں آپس میں غیر رسمی گپ شپ کی جاتی ہے، اس کے میزبان وزیراعظم ہوں گے، اس موقع پر شریک سربراہان اکٹھے دوپہر کا کھانا بھی کھائیں گے۔ بعد ازاں اجلاس کا اختتامی سیشن ہوگا جس میں اعلان اسلام آباد پر سربراہان دستخط کریں گے اور اختتامی خطاب ہوں گے، اس موقع پر تنظیم کے اگلے سربراہ اجلاس کے میزبان ملک کا اعلان بھی کیا جائے گا ۔ سربراہ اجلاس میں شرکت کے لئے منگل کی سہ پہر سے غیر ملکی سربراہان حکومت و مملکت کی اسلام آباد آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جو آج بدھ کی صبح تک جاری رہے گا۔ منگل کو آذربائیجان اور ایران کے صدور یہاں پہنچ گئے ہیں۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف یہاں پہنچے تو وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے نور خان ائر بیس پر معزز مہمان کا استقبال کیا۔ آذر بائیجان کے صدر کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا جبکہ آمد پر انکو اکیس توپوں کی سلامی دی گئی جبکہ پاکستان ائر فورس کے چاک چوبند دستے نے گارڈ آف آنرپیش کیا۔اس موقع پر پاکستان اور آذربائیجان کے قومی ترانے بجائے گئے۔ایران کے صدر حسن روحانی اقتصادی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس میں شرکت کیلئے یہاں پہنچے تو وزیر سیفران عبدلقادر بلوچ نے نور خان ائر بیس پر معزز مہمان کا پر تپاک استقبال کیا۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انھیں اکیس توپوں کی سلامی دی گئی۔پاکستان ائر فورس کے چاک چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔اس موقع پر پاکستان اور ایران کے قومی ترانے بجائے گئے۔ دریں اثناءپاکستان نے اقتصادی تعاون تنظیم ”ایکو“ کے رکن ملکوں کو پاک چین معاشی راہداری اور گوادر کی بندرگاہ کو تجارتی مقاصد کیلئے استعما ل کرنے کی پیشکش کر دی ہے۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے منگل کے روز تنظیم کی وزارتی کونسل سے خطاب کے دوران یہ پیشکش کرتے ہوئے انسانی اور مادی وسائل کو مکمل طور پر بروئے کار لاتے ہوئے ایکو کو ایک موثر اقتصادی اتحاد میں تبدیل کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں اور بین الاقوامی تجارت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اقتصادی تعاون تنظیم کے تجارتی معاہدے پر عملدرآمد، تجارتی اور غیر تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور خطے میں آزادانہ تجارتی علاقہ قائم کرنے کی اہمیت بھی اجاگر کی۔پاک چین معاشی راہداری کی ہمیت سے شرکاءکو آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ راہداری سے خطے میں تجارتی مواقع بڑھیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت خطے کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جن میں دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ اور بین العلاقائی منظم جرائم شامل ہیں، ان چیلنجز سے نمٹنے اور خطے کے ترقی اور پیداوار کو آگے بڑھانے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔سرتاج عزیز نے کہا کہ تمام معاشی اشاریے مثبت ہیں جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان انسداد دہشت گردی کی جامع پالیسی پر عملدرآمد کر رہا ہے اور تجارت کے لیے ایک محفوظ راہداری فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے اقتصادی تعاون تنظیم میں ارکان کی تعداد، وسعت اور سرگرمیوں کو بڑھانے جبکہ بینک اور ای سی او ری انشورنس کمیٹی قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے ایکو پارلیمانی اسمبلی کے پلیٹ فارم کو بروئے کار لانا چاہیئے۔پاکستان نے اقتصادی تعاون تنظیم ” ایکو“کو موثر اقتصادی اتحاد میں بدلنے ، سائنس و ٹیکنالوجی و تجارت کے فروغ کیلئے مزید علاقائی ملکوں کو تنظیم میں شامل کرنے اور ایکو سائنس فاونڈیشن قائم کرنے کی تجاویز دی ہیں۔ دفتر خارجہ کے مطابق منگل کے روز تنظیم کی وزارتی کونسل کے اجلاس کے دوران ،پاکستان نے ایکو کو ایک متحرک اور فعال ادارہ بنانے کیلئے یہ تجاویز پیش کیں۔ اس اجلاس میں ایران اور ترکی سمیت دس رکن ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوئے ۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو وزارتی کونسل کا چیئرمین منتخب کرلیا گیا ۔سیکرٹری جنرل حلیل ابراہیم نے کہا کہ کانفرنس کے بہترین انتظامات اور مہمان نوازی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ کانفرنس کے بہترین انتظامات پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ چین کے نائب وزیر خارجہ اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں بطور مبصر شریک ہوں گے۔ دفتر خارجہ کے مطابق چینی نائب وزیر خارجہ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ سید طارق فاطمی سے ملاقات کی ہے۔ اس موقع پر ای سی او سربراہ کانفرنس اور پاک چین اقتصادی راہداری سیمت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ طارق فاطمی نے کہا کہ کانفرنس کا ایجنڈا خطہ کی ترقی کے لیے علاقائی روابط کو فروغ دینا ہے جو چین کے ون بلٹ ون روڈ روڈ منصوبے سے مطابقت رکھتا ہے علاقائی روابط کے فروغ سے چین اور خطہ کے ممالک کی ترقی کی نئی راہیں کھولیں گی۔نائب وزیر خارجہ نے ای سی او سربراہ کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر چین کی حکومت کی طرف سے مبارکباد کا مبارکباد کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ اقتصادی تعاون تنظیم کے ویژن 2025 سے رکن ملکوں کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ ویڑن2025 کے تحت پارلیمانی تبادلوں اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون میں نمایاں اضافہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ تنظیم کے رکن ملکوں نے بنیادی ڈھانچے کے قیام اور علاقائی روابط بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے کی اقتصادی اور تجارتی راہداری بن سکتا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ اقتصادی تعاون تنظیم کے ویژن2025 پرعملدرآمد کیلئے تنظیم کومزید وقت اوروسائل بروئے کار لانے چاہئیں۔ گزشتہ روز انہوں نے تنظیم کی کونسل آف منسٹرز سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ای سی او کے رکن ملکوں کو ان منصوبوں اور پروگراموں پرتوجہ دینی چاہیے جن سے رکن ملکوں اورپورے خطے کوزیادہ سے زیادہ معاشی فوائد حاصل ہوں۔ اقتصادی تعاون تنظیم کے لائحہ عمل کے اندررہتے ہوئے علاقائی تعاون جاری رکھنے کیلئے تنظیم میں ادارہ جاتی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہوگی۔ اس موقع سے استفادہ کرتے ہوئے انہوں نے امریکہ کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ امریکہ پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ایران اور پاکستان کے درمیان سٹریٹجک تعلقات موجود ہیں۔ اقتصادی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حلیل ابراہیم نے کہا ہے کہ ای سی او ملکوں کی ترقی اور خوشحالی کیلئے تنظیم کی پوری صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ تنظیم کی وزارتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ای سی او کے خطے کی آبادی سینتالیس کروڑ دس لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور ا س کی ای سی او ملکو ں کی پیداوار ایک کھرب سے تجاوز کرگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ای سی او کے رکن ممالک کے درمیان دوہزار سولہ میں تجارت میں آٹھ اعشاریہ تین فیصد اضافہ ہوا جو دوہزار میں پانچ اعشاریہ تین فیصد تھی۔ وزیراعظم آج ایکو سربراہان کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے جبکہ اس سے قبل وزیراعظم افتتاحی اجلاس سے خطاب کریں گے۔ وزیراعظم کانفرنس کی سائیڈ لائن پر مختلف ممالک کے وفود سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ کانفرنس کا آغاز راہنما¶ں کی گروپ فوٹو لینے سے ہو گا۔
سربراہ اجلاس
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ‘ نمائندہ خصوصی+ اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی روابط کے فروغ اور تجارتی و اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے کیلئے نئے مواقع پیدا کرنے پر اتفاق کیا ہے، دونوں ممالک 2017ءکو سفارتی تعلقات کے قیام کے 25 سال پورے ہونے پر دوستانہ وفود کے تبادلوں کے طور پر منائیں گے جبکہ آذربائیجان کے صدر نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے درمیان منگل کو وزیراعظم ہاﺅس میں ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماﺅں نے وزیراعظم کے دورہ کے دوران ہونے والے فیصلوں کا جائزہ لیا اور ان فیصلوں پر عملدرآمد کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اقتصادی تعاون کے فروغ کیلئے کوششیں بڑھانے پر اتفاق کیا اور اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کو ترجیحی ٹیرف و تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور اقتصادی تعاون کے دوسرے شعبوں کے معاہدوں پر عملدرآمد کا ہدف مقرر کرنا چاہئے۔ دونوں رہنماﺅں نے اس امر پر زور دیا کہ اعلان اسلام آباد اور ای سی او وژن 2025ءاہم دستاویزات ہیں اور یہ ای سی او کی کامیابی اور پورے خطہ کی مشترکہ خوشحالی کیلئے ایک روڈ میپ ثابت ہوںگے۔ دونوں رہنماﺅں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تجارتی اعداد و شمار اقتصادی تعاون کی شکل میں حقیقی گنجائش کے مطابق نہیں ہیں اور انہوں نے تجارتی و اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے کیلئے مزید مواقع پیدا کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مستقبل قریب میں مزید فروغ پائیں گے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف اور آذربائیجان کے صدر نے 2017ءکو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے کے 25 سال پورے ہونے پر اسے دوستانہ وفود کے تبادلوں کے سال کے طور پر منانے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے جموں و کشمیر پر آذربائیجان کی مسلسل حمایت اور جموں و کشمیر سے متعلق اسلامی کانفرنس کی تنظیم کے رابطہ گروپ میں آذربائیجان کے قابل قدر کردار کو سراہا۔ وزیراعظم نے نگورنوکاراباخ کے مسئلہ پر آذربائیجان کے مو¿قف کیلئے پاکستان کی اصولی حمایت کا اعادہ کیا۔ آذربائیجان کے صدر نے ای سی او سربراہ کانفرنس میں شرکت پر مسرت کا اظہار کیا اور ان کی اور ان کے وفد کی فراخدلانہ میزبانی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ آذربائیجان کے صدر نے نگورنوکاراباخ کے علاقہ سے متعلق بھی پاکستان کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ صدر الہام علیوف نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کیلئے آذربائیجان کی طرف سے حمایت کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے لئے چین کی سفارتی اور مادی حمایت کا خیرمقدم کیا ہے۔ وہ چین کے ایگزیکٹو نائب وزیر خارجہ ژی ژوئی ژان سے گفتگو کر رہے تھے جنہوں نے منگل کو یہاں وزیراعظم ہاﺅس میں ان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین آئرن برادرز ہیں اور چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی محور ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) گیم چینجر ہے جس سے خطے کے اربوں لوگوں کی زندگی بدلنے جا رہے ہیں۔ صدر آذربائیجان نے صدر ممنون حسین کیساتھ ملاقات میں کہا کہ آذربائیجان کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کے م¶قف کی حمایت جاری رکھے گا۔ نکورنو کارا باخ کے مسئلہ پر آذربائیجان کے م¶قف کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔ آذربائیجان کے صدر نے پاکستان کے صدر کے ساتھ پاک آذربائیجان تعلقات کو مستحکم بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔ اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان توانائی زراعت‘ تعلیم‘ دفاع اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ 13 ویں اقتصادی تعاون تنظیم کانفرنس کے اسلام آباد اعلامیہ اور ای سی او وژن 2025ءسے خطے میں اقتصادی خوشحالی کو فروغ حاصل ہوگا اور علاقائی سالمیت اور رابطوں کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ای سی او کے سیکرٹری جنرل حلیل ابراہیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے منگل کو یہاں ان سے ملاقات کی۔
نواز شریف/ ملاقاتیں

مزیدخبریں