اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں نے ’’ایفی ڈرین کیس‘‘ کے ملزم اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی کا نام لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ای سی ایل سے ہٹانے کے فیصلہ کے خلاف اینٹی نارکوٹیکس فورس کی جانب سے دائر کی گئی اپیل خارج کر دی۔ عدالت نے اپیل کنندہ سے کہا ہے کہ اگر وہ چاہے تو اس سلسلہ میں ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔ اے این ایف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ملزم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا درست طور پر فیصلہ جاری نہیں کیا ہے کیونکہ یہ ڈرگ ٹریفکنگ کا معاملہ ہے۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم موسیٰ گیلانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم جاری کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آزادی ہر شہری کا بنیادی حق ہے ہمیں بتایا جائے کہ کس بنیاد پر علی موسی گیلانی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ ملزم ای سی ایل پر نام ہونے کے باوجود وزارت داخلہ کی اجازت سے پانچ بار بیرون ملک جاکر واپس آگیا ہے پھر کس بنیاد پر اس کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی استدعاکی جارہی ہے؟ عدالت کو بتایا جائے کہ وزارت داخلہ نے اس طرح کے کتنے مقدمات میں ملزموں کے نام ای سی ایل میں ڈال رکھے ہیں؟ انہوں نے ایان علی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چند روز قبل بھی سپریم کورٹ نے ای سی ایل میں نام ڈالنے کے عمل کو بدنیتی قرار دیا تھا۔