اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی مشترکہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے کہا ہے کہ سرکاری اداروں کے اعداد وشمار آڈٹ حکام کے مطابق درست نہ ہوں تو معلامات میں وسیع پیمانے پر بے قا عدگیاں سامنے آسکتی ہیں ذیلی کمیٹی کا اجلاس منگل کو کنوئینر سردار عاشق گوپانگ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں ممبران کمیٹی شیخ روحیل اصغر، رشیدگوڈیل، عارف علوی، عذرا فضل پلیجو، شاہدہ اختر رحمانی، اعظم سواتی، چیئرمین ایف بی آر،وزارت نقانون،خزانہ اور آڈٹ حکام سمیت دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مالی سال 2009-10 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا کمیٹی کو بتا گیا کہ کیا گیا ہے کہ قومی ایئرلائن(پی آئی اے) سیلز ٹیکس کی مد میں ایف بی آر کی پانچ ارب 90کروڑ روپے کی نادہندہ ہے،پی آئی اے سے ریکوری کے معاملے پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے عدالت سے حکم امتناعی لے رکھا ہے،کنوئینر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ نے ایف بی آر کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے تھکا دیا ہے واحد ادارہ ہے جس کی رپورٹ حتمی نہیں ہوئی، ایف بی آر اور آڈٹ کے اعداد و شمار ہی میچ نہیں کراتے، ذیلی کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو 15روز میں محکمانہ آڈٹ کمیٹی کا اجلاس بلا کر آڈٹ حکام کے ساتھ مل کر تمام اعتراضات کے اعداد و شمار درست کرنے کی ہدایت کردی۔ گیا، چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر ارشاد نے ذیلی کمیٹی کی طرف سے گذشتہ روز طلب کیے جانے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایف بی آر کے 31 جنوری تک چھ ہزار مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں، ایف بی آر نے مجموعی سیلز ٹیکس، ریونیو سمیت مجموعی طور پر پانچ ہزار 42 ملین روپے واجبات کی وصولی کرنا تھی،جن میں سے 104ملین روپے وصول کرلیے گئے ہیں جبکہ 4 ہزار 937 ملین روپے واجبات کی وصولی ابھی باقی ہے،ذیلی کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیراطمینان بخش قرار دیا۔کنوئینر کمیٹی نے بتایا کہ قانون کے مطابق ہر ادارے نے ایک ماہ کے اندر اکٹھا کیا گیا سیلز ٹیکس ایف بی آر کو ادا کرنا ہوتا ہے۔