اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)صدر مملکت کی اہلیہ بیگم محمودہ ممنون حسین نے نئی نسلوں کو اخلاقی اقدار سے روشناس کرانے اور ان کی کردار سازی اور انہیں معیاری تعلیم سے روشناس کرانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام نے ہمیں زندگی گذارنے کا مکمل ضابطہ فراہم کیا ہے۔ اسلامی تعلیماتپر عمل کر کے ہم اپنے معاشرے کو ایک مثالی معاشرہ بنا سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایوان صدر میں اسلام آباد ماڈل سکول کی طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بیگم محمودہ ممنون حسین نے طالبات کی تربیت کے لئے لیکچرز کا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں مختلف سکولوں کی طالبات کو مدعو کر کے انہیں ان کے فرائض سے روشناس کرایا جاتا ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار بہتر طریقے سے ادا کرنے کے قابل ہو سکیں۔ بیگم محمودہ ممنون حسین نے کہا کہ اسلام ہمیں ایک مکمل ضابطہ حیات فراہم کرتا ہے۔ ہمارے دین میں نہ صرف اخلاقیات کی مکمل تعلیم دی جاتی ہے بلکہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر زندگی گذارنے کے لئے انسان کو مکمل رہنمائی بھی فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ہمیں اخلاقی اقدار پر عمل کرنے کی تلقین کرتا ہے اور مسلمانوں کو ان کے دین نے یکجہتی، ایمانداری اور عزت و وقار کی تعلیم دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے زریں اصولوں پر عمل کر کے ہم معاشرے کو ایک مثالی معاشرے میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی انسان کو سب سے پہلی تعلیم اس کے گھر اور اس کے بعد سکول سے حاصل ہوتی ہے۔ بڑوں کا احترام، ضرورت مندوں کی مدد اور دوسروں سے حسن سلوک کی تعلیم کی ابتدائی تربیت یہیں سے ملتی ہے۔ انہوں نے والدین اور اساتذہ پر زور دیا کہ وہ بچوں میں اخلاقی اقدار پیدا کرنے پر توجہ دیں۔ انہوں نے طالبات پر زور دیا کہ وہ مذہبی تعلیمات اور اخلاقی اقدار کی روشنی میں اپنی شخصیت کی تعمیر کریں۔ انہوں نے طالبات سے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کو سمجھیں اور اس سلسلے میں اپنے والدین اور بڑوں کی رہنمائی حاصل کریں، اپنی تعلیم پر توجہ دیں اور اپنے گھروں میں ایسا کردار ادا کریں جس سے محبت اور خلوص کا ماحول پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے وطن کو ایک مضبوط اور عظیم ملک بنانا ہے اور یہ مقصد تبھی حاصل کیا جا سکتا ہے جب ہم اپنے بچوں اور نوجوانوں کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کریں اور قرآن و سنت کی تعلیمات سے اپنی زندگیوں کو منور کریں۔بیگم محمودہ ممنون حسین نے اس موقع پر طالبات کی جانب سے کئے جانے والے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔ خطاب کے بعد وہ طالبات میں گھل مل گئیں۔ طالبات نے اس موقع پر انہیں اپنی نصابی سرگرمیوں کے بارے میں بھی بتایا۔