لاہور (خصوصی نامہ نگار) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن ) کی جانب سے نیب کے اختیارات پر قدغن لگانے کے مطالبے پر مبنی قرارداد منظور کرنے کی سارا پاکستان مذمت کرتا ہے، پوری قوم سپریم کورٹ اور نیب کے ساتھ کھڑی ہے، مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی سے یہ قانون کیوں نہیں بنوا لیتی کہ انہیں حکومت میں آنے کے بعد چوری کرنے اور ملک لوٹنے کی اجازت ہے، یہ ملک کے ساتھ کیا مذاق ہو رہا ہے، چین کی ایس ای سی پی کو شریف برادران کی جانب سے کک بیکس لینے کا بیان دینے پر فیصل سبحان کو غائب کر دیا گیا ہے اور مافیا ایسی حرکت کرتا ہے، شہباز شریف نے ناکام منصوبوں اور اپنی تشہیر کے لئے 40ارب روپے خرچ کئے، اقتدار میں آنے کے بعد سب سے پہلے یہ پیسہ نکلوائیں گے، جمہوریت میں تاحیات قائد نہیں بن سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں تحریک انصاف پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینئر مرکزی رہنما جہانگیر خان ترین ، قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید، چوہدری محمد سرور اور دیگر بھی موجود تھے۔ عمران خان نے کہا کہ (ن) لیگ کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں نیب کے حوالے سے قرارداد کی منظوری مافیا ہونے کا ثبوت ہے۔ (ن) لیگ والے سپریم کورٹ، نیب اور فوج پر حملہ آور ہیں ۔ نیب نے مغل اعظم بھائیوں کو کرپشن کی تحقیقات کے لئے بلا کر ان کی بڑی توہین کی ہے۔ کیا یہ قانون سے بالاتر ہیں کہ انہیں کوئی پوچھ نہیں سکتا۔ شہباز شریف نے نوسالوں میں نو ہزار ارب روپے خرچ کئے ہیں یہ عوام کو جوابدہ ہیں کہ یہ پیسہ کہاں گیا۔ احد چیمہ جیسے لوگ ان کے فرنٹ مین ہیں، ایک اور فرنٹ مین ندیم ضیاء کو ملک سے باہر بھجوا دیا گیا ہے۔ ہم نے پشاور میں سٹیٹ آف دی آرٹ شوکت خانم ہسپتال بنایا ہے جس پر چار ارب روپے لاگت آئی ہے جبکہ یہاں پر ایک بستر پر چار چار لوگ پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکیں اور پل بنانے سے ملک ترقی نہیں کرتے بلکہ اس کیلئے اداروں کو مضبوط کرنا پڑتا ہے، بیرون ممالک میں پارٹیاں کرپشن کرنے پر اپنے صدور اور وزرائے اعظم سے پوچھتی ہیں۔ (ن) لیگ کے لوگ کیا بھیڑ بکریاں اور درباری ہیں؟۔ ثبوتوں کی لائن لگی ہوئی ہے۔ عابد باکسر جس نے خود کہا کہ میں شہباز شریف کے کہنے پر ماورائے عدالت قتل کرتا رہا اور اسے اپنی جان بچانے کیلئے یہاں سے فرار ہونا پڑا، ان کے ڈر کی وجہ سے کوئی گواہ سامنے نہیں آتا اور یہ بڑھکیں مار رہے ہیں ۔ ایک طرف پانامہ کا کیس چل رہا تھا اور دوسری طرف یہ پنجاب کو لوٹ رہے تھے۔ جب ان کی حکومت جائے گی تو بہت سے معاملات سامنے آئیں گے اس وقت لوگ ان سے ڈرتے ہیں ۔ انہوں نے چوہدری نثار کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے ٹھیک کہا ہے کہ میں نواز شریف اور شہباز شریف کے نیچے تو کام کر سکتا ہوں لیکن ان کی صاحبزادی کے ماتحت کام نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے 2007ء میں مانچسٹر میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھاکہ میں (ق) لیگ کے کسی لوٹے کو واپس نہیں لوں گا لیکن آتے ہی سب کو واپس لیا اور آج ان کی جماعت (ق) لیگ سے بھری پڑی ہے عدلیہ نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف فیصلہ دیا تو نواز شریف اس کی تعریفیں کر رہے تھے لیکن جب خود پکڑے گئے ہیں تو اس کے خلاف بات کر رہے ہیں ۔ مشرف ڈکٹیٹر برا ہے لیکن ضیاء الحق ٹھیک تھا یہ ان کا دوہرا معیار ہے۔ نیب کا اپنا کردار ہے، پولیس کا اپنا اختیار ہے، اسرائیل میں اسکی پولیس نے اپنے وزیر اعظم کو پکڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے نواز شریف عدلیہ کو دھمکیاں دیتے تھے اب شہباز شریف پیچھے پڑ گیا ہے، یہ اپنی چوری چھپانے کے لئے سارے ادارے تباہ کریں گے۔ پتوکی میں (ن) لیگ کی خاتون ورکر کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں، سخت ایکشن لیا جائے۔ علاوہ ازیں کارکنوں سے ملاقات کے دوران عمران خان نے غیر فعال دیرینہ کارکنوں کو واپس لانے اور عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جدوجہد کر کے ملک کو مافیاز سے چھڑائیں گے ،پرانے دوستوں او رکارکنوں کو بھولا نہیں ہوں ، پارٹی جب اقتدار میں آئے گی تو انہیں پوری طرح عزت اور پوزیشن دیں گے ، اگر پارٹی میں نئے لوگ شامل نہ ہوں تو یہ ایک این جی او بن جاتی ہے ، نئے لوگوں کے آنے سے پارٹی بنتی ہے۔ ہم رابطہ مہم شروع کرنے جارہے ہیں میں خود بھی عوام کے پاس جارہا ہوں ۔ یہاں بہت سے لوگ ہیں جو 18سے 21سال سے ہمارے ساتھ کھڑے ہیں اور ان لوگوں نے پارٹی کیلئے بڑی جان ماری ہے ۔ عمران خان نے پارٹی سے ناراض ہونے والے لوگوں کو بھی واپس لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی اور عمران خان آپ کو بھولا نہیں ہے ،آپ ہمارے مشکل وقت کے ساتھی ہیں ۔ جب ہم نے جدوجہد کا آغاز کیا تو اس وقت ہمارے ساتھ بہت کم لوگ تھے ،جتنے لوگ آج یہاں اس وقت ہم اسے بڑا جلسہ سمجھتے تھے ۔ عمران خان نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ایک دفعہ مجھے شاہدرہ میں کارنر میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی گئی جب فاصلہ طے کر کے وہاں پہنچے تو صرف چار لوگ موجو د تھے لیکن مجھے ان کا جذبہ یاد ہے ۔ عمران خان نے بتایا کہ ایک مرتبہ کوٹ لکھپت گئے ایک دم شور آ گیا اور نعرے لگنا شروع ہو گئے میں سمجھا کہ باہر نکلیں گے تو عوام کا سمندر ہوگا لیکن دیکھا تو گرائونڈ خالی تھا اور صرف وہی لوگ تھے جو گاڑی کے آس پاس جمع تھے۔ اس موقع پر عمران خان نے شبیر سیال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نیا پاکستان دیکھ کر اوپر جائو گے تم اتنی جلد نہیں جائو گے جس پر شرکاء نے بھرپو رقہقہ لگایا ۔ عمران خان نے کہا کہ شبیر سیال اس وقت ہماری جماعت کا صدر تھا جب کوئی ہمارا صدر بننے کیلئے تیار نہیں ہوتاتھا لیکن آج لائنیں لگی ہوئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ نئے آنے والوں کی وجہ سے پرانے لوگ بھول جاتے ہیں، پارٹی دیرینہ کارکنوں کو بھولی ہے اور نہ بھولے گی جب پارٹی اقتدار میں آئے گی تو آپ کو پوری طرح عزت دیں گے او رآپ کو پوزیشن دیں گے۔